بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر طارق بلوچ و دیگر نے مختلف کالجوں کے دورے کے موقع پر کہا کہ ان دوروں کا مقصد الیکشن سرگرمیوں میں جمہوری انداز میں بھرپور شرکت پر اظہار تشکر کے ساتھ باہمی مشاورت کی روایت کو مضبوط کرنا بھی ہے۔
صدر بی پی ایل اے نے مزید کہا کہ بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن 25 سال کی شاندار تاریخ رکھتی ہے جس میں ہمارے سینئر اساتذہ کی محنت اور پر خلوص کاوشیں شامل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برادری میں اجتماعی شعور سے ہی کامیابیوں کی ضمانت دی جاسکتی ہے، جس کے لیے موجودہ دور میں ہمارے اساتذہ آراستہ و پیراستہ ہیں۔
بی پی ایل اے کے صدر نے کہا کہ حکام بالا کو کالج اساتذہ کے بڑھتے ہوئے مسائل کا احساس کرنا ہوگا جن سے تعلیمی ترقی اور پیشرفت میں مسلسل رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں، ان تمام مسائل کے باوجود پہلے سے بڑھ کر ذمہ داریاں بھی کالج اساتذہ پر آچکی ہیں اگر کالجز کے مسائل حل نہ کیے گئے تو کوالٹی ایجوکیشن اور فرائض کی ادائیگی شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ پچھلی کابینہ کے منظور شدہ منٹس پر عبوری حلف کے ساتھ ہی کام شروع کیا جاچکا ہے اس کے علاوہ موجودہ انتخابی منشور پر بھی حسب روایت بھرپور انداز میں باہمی مشاورت اور باہمی تعاون سے کابینہ سنجیدگی سے مکمل آمادہ ہے جس کی کامیابی کی صلاحیت کابینہ اراکین کے پاس موجود ہے۔
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پروفیسر رازق الفت کاکڑ نے کہا کہ موجودہ کابینہ کا برادری کی طرف سے انتخاب دراصل پچھلی کابینہ کی کامیابی کا تسلسل ہے جس کے لیے برادری نے مسلسل جدوجہد میں تعطل نہ لانے کا فیصلہ کرکے ایک بہتر مستقبل کے حصول پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ بلوچستان کالج پروفیسرز ہاﺅسنگ سمیت، لازمی سروسز ایکٹ، 2019ء کے بعد کے اساتذہ کے لیے ٹائم اسکیل کے ظالمانہ فیصلے پر شدید مزاحمت سمیت منظور شدہ بلوچستان پروفیسرز گیسٹ ہاﺅس کو عملی جامہ پہنانے پر پہلے سے بڑھ کر کام کیا جائے گا کیونکہ ہماری سب سے پہلی ترجیح کالج اساتذہ کے وسیع تر مفادات کا تحفظ ہے۔
پروفیسر طارق بلوچ اور کابینہ ممبران نے مختلف کالجوں کے دورے کے دوران کالج اساتذہ اور پرنسپلز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے آفاقی تقاضوں کو پورا کرکے یہ ثابت کردیا کہ کالج اساتذہ اپنے فرائض کی بجا آوری کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے منظم ہونا جانتے ہیں۔
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں حکام بالا کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر تعلیم کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں تاکہ چار سالہ بی ایس پروگرام سے وابستہ توقعات پوری کی جاسکے اور صوبے کے تمام طلباء اور طالبات تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو۔