جبری گمشدگیوں کیخلاف عملی اقدامات اٹھائے جائیں – کوئٹہ کانفرنس

182

کوئٹہ میں انسانی حقوق کی عالمی دن کے موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے “لاپتہ افراد مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس” کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگی کے شکار لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی اور اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات بیان کیے۔

کوئٹہ کانفرنس سے صحافی حامد میر، انسانی حقوق کے رہنماء افراسیاب خٹک، بزرگ سیاستدان فرحت اللہ بابر، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داواڑ، انسانی حقوق کی رہنماء آمنہ مسعود جنجوعہ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کو چیئرمین اسد بٹ، مہوش حیات، ایمنسٹی انٹرنشنل کی سابق ریسرچر رابعہ محمود اور صحافی ویگنس، بی این ایم کے نذیر نور، بلوچ ایکٹویسٹ منیر مینگل اور ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان کے سربراہ تاج بلوچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا بلوچوں کو جبری گمشدگیوں پر ہمدری کے علاوہ ان کے حقوق کے لیے بھی حمایت کی ضرورت ہے جس کے مطالبے پر انہیں جبری گمشدہ کیا جاتا ہے۔ اس ریاست سے حقوق کے لیے اپیل کرنا نامناسب ہے حقوق ہمیں جدوجہد کرنے اور وہی طریقہ اختیار کرنے سے ملے گا جس سے حقوق حاصل کیے جاتے ہیں۔

“لوگوں کو سالوں لاپتہ رکھا جاتا ہے، تشدد کرکے انہیں قتل کردیا جاتا ہے، عدالتیں خاموش ہیں اگر کوئی خوش قسمتی سے واپس آجاتا ہے تو یہ عدالتوں کئ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس شخص کو عدالتوں میں لاکر اس سے پوچھے کہ اس کے اغواء کار کون تھے اور اس گواہی پر اغواء کاروں کو سزا دی جائی نیشنل پارٹی کا شروع سے یہی مؤقف رہا ہے کہ لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر فری ٹرائل کا موقع دیا جائے–”

مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں ویسے تو مسائل ہزاروں ہیں لیکن یہاں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ سب سے زیادہ سنگین ہیں یہاں کے لوگوں کا مطالبہ رہا ہے کہ انھیں مرعات سی پیک، سیندک، ریکوڈک نہیں چاہیے بس اُنھیں انکے پیارے لوٹا دو البتہ یہاں بلوچوں کے اغواء کاروں کے سامنے ملک کا وزیر اعظم بھی خود کو بے بس ظاہر کرتا ہوا پایا گیا ہے-

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں کا کہنا تھا آج انسانی حقوق کے عالمی دن پر ہم دنیا کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں، ایمنسٹی انٹرنیشل، اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کی جانب سے بلوچستان سمیت ملک بھر میں جاری انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں کا نوٹس لیں –

انہوں نے کہا کہ ہم عالمی اقوام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی فوجی اداروں کی قید سے بلوچستان کے تمام مسنگ پرسنز کی آزادی کے لیے اپنا عالمی سیاسی سفارتی اور انسانی کردار ادا کریں۔