خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں انسدادِ دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کے ایک کمپاؤنڈ پر مبینہ عسکریت پسندوں کے حملے کو کئی گھنٹےگزر چکے ہیں اور مسلح افراد نے اب تک پورے کمپاؤنڈ کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔
اتوار کی شب انسدادِ دہشت گردی کے تھانے میں زیرِ حراست مبینہ عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو یرغمال بناکر تھانے پر قبضہ کر لیا تھا۔عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ایک کیپٹن سمیت تین سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ فوج کے اسپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) کمانڈوز اور کوئک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے اہلکار آپریشنمیں مصروف ہیں جب کہ بنوں کینٹ کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔
کمپاؤنڈ پر قابض حملہ آور افغانستان تک باحفاظت پرامن فضائی راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بنوں چھاؤنی کا علاقہ مکمل طور پر بند ہے اور یہاں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے جب کہ یونیورسٹی میںپیر کو ہونے والے پرچے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
بنوں کے ایک سینئر صحافی نے بتایا کہ مقامی سیکیورٹی افسران کے مطابق سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ کے اندر زیرِ حراست مبینہ دہشتگردوں کی تعداد لگ بھگ 20 ہےجب کہ سیکیورٹی حکام آٹھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
اتوار کو جاری کردہ سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عسکریت پسندوں نے بنوں چھاؤنی پر حملہ کر کے کمپاؤنڈ کے ایک حصے کاکنٹرول سنبھالنے کے بعد کئی سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا ہے جب کہ کمپاؤنڈ میں قید کئی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کوچھڑا لیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اتوار کو جاری بیان میں کہا تھا کہ سی ٹی ڈی پولیساسٹیشن بنوں پر کسی نے حملہ نہیں کیا، پولیس اسٹیشن میں کچھ ملزم دہشت گردی کے شبہے میں زیرِحراست تھے، ان ملزمان نےاسٹیشن میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی بھی کو شش کی۔
واقعےسے متعلق ٹی ٹی پی نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ قیدیوں نے کئی فوجی افسران اور جیل عملے کو یرغمال بنا رکھا ہے اوروہ محفوظ راستے کی تلاش میں ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی شمالی یاجنوبی وزیرستان منتقلی سے متعلق حکومتی ذمے داران سے بات ہوئی ہے لیکن ابتک کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔