بلوچستان میں مزید 10 لاکھ سے زائد افراد کے غربت کا شکار ہونے کا خدشہ

202

سیلاب سے متاثرہ بلوچستان میں مزید 10 لاکھ سے زائد افراد کے غربت کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

پاکستان کی وفاقی حکومت نے بلوچستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔

بلوچستان کو سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 890 ارب روپے مالیت کے نقصانات ہوئے لیکن بحالی کے لیے 491 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کے باعث بلوچستان میں مزید 10 لاکھ سے زائد افراد کے غربت کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

دوسری جانب شدید سرد موسم نے کھلے آسمان تلے رہنے والے سیلاب متاثرین کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں، متاثرین سیلاب زندگی کی جانب پھر سے لوٹنے کی کوششوں میں ہیں لیکن دکھ،غم اور نقصان بہت زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ عالمی بینک کی جانب سے بلوچستان کو 100 ملین ڈالر قرض دینے کی پیشکش کی گئی تھی جو سیلاب زدہ علاقوں میں زراعت، روزگار اور گھروں کی بحالی پر خرچ کی جائے گی۔

تاہم بلوچستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور وزرا کی حصہ داری سے سیلاب متاثرین تک امداد پہنچنا مشکل ہے۔

بلوچستان حکومت کے سابق وزیر ظہور بلیدی نے الزام عائد کیا ہے کہ یورپی یونین کے ایمبیسیسڈر ڈاکٹر رینا کیونکا 124 ملین یورو کا امداد لے کر کوئٹہ پہنچے تھے۔

“چار دن تک ملاقات کےلیے وزیراعلیٰ صاحب کا منتظر رہی۔ل لیکن وزیر اعلیٰ نیند کی وجہ سے اس ملاقات کرنے میں ناکام رہے تو ایمبیسیڈر واپس چلے گئے۔”

دوسری جانب بلوچستان حکومت کی طرف سے باضابطہ ان الزامات پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔