بلوچستان: مختلف علاقوں میں مزید چھ حملے

544
File Photo

بلوچستان میں فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری، نامعلوم افراد نے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز اور معدنیات لے جانے والی ٹرکوں کو حملوں کا نشانہ بنایا-

بلوچستان میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 17 حملے ہوئے جہاں پولیس، ایف سی و دیگر پر حملے کئے گئے-

آمدہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں یکے بعد دیگر دو دستی بم حملوں میں مرکزی پولیس تھانہ اور ایف سی چوکی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حب چوکی دھماکوں میں تین پولیس اہلکاروں سمیت ایف سی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں-

فورسز اور پولیس پر حملوں کے بعد شہر کے تمام چھوٹے بڑے شاہراؤں پر ایف سی اور پولیس کی سخت ناکہ بندی کی گئی-

دوسری جانب کوئٹہ میں وقفے کے بعد مزید دو بم حملوں میں نامعلوم افراد نے سریاب روڈ اور سیٹلائیٹ ٹاؤن میں ایف سی کو نشانہ بنایا، کوئٹہ دھماکوں میں فورسز اہلکاروں کی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم حملوں کی مزید تفصیلات آنا باقی ہے-

کوئٹہ میں آج ہونے والا یہ تیسرا بم دھماکہ ہے اس سے قبل نامعلوم افراد سبزل روڈ پر پولیس تھانے کو دستی بم حملے میں نشانہ بناکر فرار ہوگئے، سبزل روڈ حملے میں چار افراد زخمی ہوئے تھے-

ادھر ضلع کیچ کے علاقے تربت میں فورسز پر چوبیس گھنٹوں کے دوران دوسرے بم حملے میں تعلیمی چوک پر کھڑے ایف سی اہلکاروں پر نامعلوم موٹر سائیکل سوار دستی پر پھینک کر فرار ہوگئے- اس سے قبل تربت میں بلوچ لبریشن آرمی کے ایک حملے میں پاکستان آرمی کے چار اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ کیچ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز دس کے قریب حملے ہوئے ہیں۔

خضدار سے اطلاعات کے مطابق پولیس کی گاڑی کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے-

یاد رہے کہ کوہلو میں اتوار کے روز پاکستانی فورسز کے ایک قافلے کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کپٹن سمیت پانچ اہلکار ہلاک جبکہ مزید چھ اہلکار زخمی ہوگئے تھے-

کوہلو حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔

دریں اثناء بلوچستان کے ضلع قلات میں نامعلوم افراد نے سنگ مرمر لے جانے والے ٹرکوں کو حملے میں نشانہ بناکر ایک ٹرک کو تباہ کردیا۔