ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ ‘میزان آن لائن’ کی رپورٹ کے مطابق یہ چاروں افراد اسرائیلی خفیہ سروس سے تعلق رکھنے والے ایک گروہ کے رکن تھے اور اتوار کے روز ان کو پھانسی دے دی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افراد پر “اغوا کرنے، ہتھیار تیار کرنے اور ڈیجیٹل کرنسی میں معاوضہ حاصل کرنے” کے الزامات تھے۔ ایرانی سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے کے چار روز بعد انہیں پھانسی دے دی گئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملزمان کے پاس سزا کے خلاف اپیل کا کوئی قانونی راستہ نہیں بچا تھا۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نیوز ایجنسی کے مطابق تین دیگر افراد کو قومی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں، اغوا میں مدد کرنے اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے الزامات میں پانچ سے 10برس تک قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی
اسرائیل ایران اور اس کے حامیوں کو مشرق وسطیٰ میں سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔
ایران نے سن 1979میں اسلامی انقلاب کے بعد سے اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ اسرائیل مخالف مسلح گروپوں بشمول حزب اللہ اور حماس کی حمایت کرتا ہے۔
دوسری طرف ایران نے بھی اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ تہران کے جوہری مقامات پر تخریب کاری کے ذریعے حملے سمیت اس کے سائنس دانوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
دونوں ممالک اکثر ایک دوسرے پر جاسوسی کے الزامات بھی لگاتے رہتے ہیں۔
اسرائیل نے جنوری میں کہا تھا کہ اس نے ایک ایرانی جاسوسی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔ یہ گروہ مبینہ طور پر سوشل میڈیا کے ذریعہ اسرائیلی خواتین کو لالچ دے کر اسٹریٹیجک مقامات کی تصویریں اور دیگر خفیہ معلومات حاصل کرتا تھا۔
دوسری طرف مئی میں ایرانی پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی کے لیے کام کرنے والے نیٹ ورک کے ارکان کو گرفتار کیا ہے۔
ان افراد کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، اغوا میں مدد، چوری اور بھتہ خوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایران نے جولائی میں بھی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کرنے والے مزید افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے کالعدم کرد گروپ کے ارکان شامل تھے جو ایران کے ‘حساس مقامات‘ کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اسرائیل کو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بھی تشویش لاحق ہے اور وہ ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے امریکہ کی جانب سے کی جانے والی کوشش کے خلاف ہے۔
ایران اور سزائے موت
ایران میں مجرموں کو پھانسی دینے کی سزا پر اکثر عمل ہوتا رہتا ہے اور ہر برس سینکڑوں افراد کو پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2021 میں تہران نے کم از کم 314 افراد کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ یہ تعداد مذکورہ برس مشرق وسطیٰ میں پھانسی دی جانے والی مجموعی تعداد کا نصف سے زیادہ ہے۔
گزشتہ ستمبر میں ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی موت ہوجانے کی وجہ سے اس وقت ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔