ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے اس سال کے آغاز سے اب تک ملک میں 500 سے زائد افراد کو سزائے موت دی ہے۔
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں قائم اس تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ ایران میں 5 برسوں میں پھانسیوں کی یہ سب سے زیادہ شرح ہے۔
مزید برآں تنظیم نے نشاندہی کی کہ ایرانی حکام نے اس سے قبل اتوار کے روز دارالحکومت تہران کے مغرب میں واقع شہر کرج میں رجائی کے علاقہ کی جیل میں 4 افراد کو اسرائیلی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کے الزام میں پھانسی دی تھی۔
ایران میں کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے 3 دن بعد 16 ستمبر کو موت کے بعد سے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
مہسا کی موت کے بعد ایرانی عوام میں کئی مسائل پر غصے کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ ان مسائل میں ذاتی آزادیوں پر عائد پابندیاں اور خواتین کے لباس سے متعلق سخت قوانین شامل ہیں۔
احتجاج کرنے والوں سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے تشدد اور جبر کا سہارا لیا ۔ ان پرتشدد کارروائیوں میں 450 افراد مارے گئے ہیں۔ ہزاروں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ۔
ایران امریکہ، اسرائیل اور مغرب پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ ان مظاہروں میں مداخلت کر رہے ہیں اور مظاہرین کو مشتعل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔