افغانستان: پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی

402

کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’ایس آئی ٹی ای انٹیلیجنس گروپ‘ پر شائع بیان میں کہا گیا کہ داعش کی علاقائی شاخ نے دعویٰ کیا کہ اس نے ‘مرتد پاکستانی سفیر اور ان کے گارڈ پر حملہ کیا ہے۔‘

خیال رہے کہ جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا جس کا نشانہ پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی تھے، جو محفوظ رہے۔

اے ایف پی کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور جائے وقوعہ کے قریب عمارت سے دو ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں.

پاکستانی سفارتخانے کے ایک افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک حملہ آور گھروں کے پیچھے سے آیا اور فائرنگ کرنا شروع کر دی تاہم ناظم الامور اور دیگر عملہ محفوظ رہا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد مشن کے سربراہ کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے ہیں۔‘

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کرنے کی خبروں کی صداقت کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اتوار کو دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم افغانستان کے حکام کے ساتھ مل کر اور آزادانہ طور پر ان اطلاعات کی صداقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

’یہ دہشت گرد حملہ افغانستان اور خطے کے امن کو درپیش خطرے کی یاد دہانی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ’ہمیں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کاوشیں کرنا ہوں گی۔‘