بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا چینل ہکل پر گذشتہ روز بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ کا “یوم شہداء بلوچ” کے موقع پرایک آڈیو پیغام جاری کیا گیا۔ یہ خصوصی پیغام یوم شہداء کے تقاریب میں بھی سنائی گئی۔
اپنے پیغام کے شروعات میں بی ایل اے سربراہ بشیر زیب بلوچ گفتگو کرتے ہوئے کہتا ہے کہ زندہ قوموں کی نشانی یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہداء کو یاد کرتے ہوئے یہ عہد کرتے ہیں کہ شہداء کے فکر و جہد فلفسہ کو لیکر اپنی منزل کی طرف قدم بھڑائینگے۔ آج ان شہداء کا دن ہے جنہوں نے ہمارے اور اپنے سرزمین بلوچستان کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا جنہیں اس سرزمین سے محبت تھی آج ان شہداء کا دن ہے جنہوں نے قومی آزادی کی اس جہدوجہد کو اپنا لہو دیکر ہم سب پر یہ ذمہ داری عائد کی کہ ہم اس جہد کو آگے لیکر جائینگے آج کا دن ان شہداء کو صرف یاد کرنے کا نہیں بلکہ عہد کرنے کا دن ہے کہ ہم ان شہداء کی مشن اور مقصد کو منزل کی جانب لے جائیں گے۔
بی ایل اے سربراہ کا آڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ گذشتہ تیرہ نومبر کو جو شہداء ہمارے ساتھ تھے اپنے مقصد پر قربان ہوتے ہوئے اس سال وہ ہمارے ساتھ نہیں، ہوسکتا ہیں آنے والے تیرہ نومبر کو ہم میں سے کوئی نا ہو لیکن یہ جہد آگے بڑتا رہیگا بندوق گر نہیں سکتا دشمن کے سامنے سرنڈر نہیں ہونا چاہیے اور یہ کاروان جاری رہیگا۔ اس جہدو جہد کو منزل کی طرف لے جانے کے لئے ہمیں اپنے خیالات کو وسیع کرتے ہوئے اپنے کام کے ساتھ مخلص ہونا چاہیے۔ ہم اپنے شہداء کو ہر دن ہر لمحہ یاد کرتے ہیں لیکن تیرہ نومبر کے دن کا مقصد ہمیں یہ سوچنا ہے کہ انہوں نے کیوں اور کن کے لئے اپنے جانوں کی قربانی دی۔
بشیر زیب بلوچ نے کہا ہمیں معلوم ہونا چاہیے دشمن بندوق کی زبان سمجھتا ہے اسکے ہاتھ میں پھول نہیں وہ اپنی تمام فوجی مشنری بلوچوں کے خلاف استعمال کررہی ہے ہمارے پاس بطور قوم جنگ، بندوق اور تشدد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے کہ ہم اپنی قوم کی دفاع کرسکے، ہم اپنا جائزہ لیں کہ ہم کیا کررہے ہیں اور کس حد تک کررہے ہیں ہماری قومی ضروریات کیا ہیں قوم ہم سے کیا مانگتی ہے کیا واقعی ہم اس جہدو جہد کے لوازمات پر پورا اتر رہے ہیں؟
انہوں نے کہا بلوچ قوم پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں اسکے مقابلے میں بطور بلوچ ہم کیا کررہے ہیں، نکلیں عمل کریں، عمل سے بندوق اُٹھائیں عمل سے اس قومی جنگ میں شامل ہوجائیں آج ہمیں اپنے بساط سے زیادہ جہدو جہد کرنے کی ضرورت ہے۔
بشیر زیب بلوچ کا کہنا تھا آج انہیں یاد کریں جنھوں نے اس قومی جہد کے لئے اپنے گھر اور بچوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے خوشی خوشی جانوں کی قربانی دی اس دن کو یاد کریں جب شہید فدائی درویش اپنے معصوم بچوں کو چھوڑ کر اپنی مشن پر گیا۔ اس دن اُس پر کیا گزرا ہوگا، جب فدائی ریحان کو اسکے والدین الوداع کررہے ہیں تھے تو ان والدین پر کیا گزر رہی ہوگی، فدائی شاری کو یاد کریں اور سمجھیں آج بلوچ بچے بوڑھے خواتین نوجوانوں، یہ جہدو جہد سب کی ذمہ داری ہے اور سب کو اس میں شامل ہونا چاہیے۔-
بی ایل اے سربراہ کا کہنا تھا آج شاری نے اپنے عمل سے ظاہر کردیا ہے کہ خواتین کسی بھی عمل میں مردوں سے پیچھے نہیں، خواتین جہد کار بن سکتی ہے اس قومی جنگ کا حصہ بن سکتی ہے شاری کی قربانی نے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ بلوچ خواتین اس جہدوجہد میں کسی عمل سے پیچھے نہیں رہینگے۔
انہوں نے بلوچ والدین کے نام اپنے پیغام میں کہا والدین اپنے بچوں کو اس قومی جنگ میں شامل ہونے سے نا روکے بلکہ انکا حوصلہ بنیں اُنہیں ہمت دیں، بلوچ والدین اپنے بچوں کو کمزور اور راہ فرار افراد سے دور رکھیں انکی تربیت کریں اگر ہم قومی جنگ لڑرہے ہیں تو یہ کمزور سوچ کے ساتھ بلکل نہیں ہوسکتا ہمیں ہمت، جذبہ، خلوص اور تیزی کے ساتھ اس قومی جہد کو آگے لے جانا ہے، یہ راستہ کمزوروں کی نہیں بلکہ انکی ہے جو مکران سے لیکر بولان تک دشمن کے کیمپوں میں مسکراتے ہوئے داخل ہوتے ہیں اپنے دشمن کو مار کر اسے باہر نکال پھینک دیتے ہیں اگر ہم خود کو ان بہادروں کے دوست اور وارث سمجھتے ہیں تو ہمیں یے جہدوجہد کو آگے لیجانا ہے اور یہ سب تیزی اور طاقت کے ساتھ ہوسکتا ہے ہمیں آج اس جہدو جہد کو ایمانداری کے ساتھ آگے لے جانا ہے۔
بشیر زیب بلوچ کا کہنا تھا آج ہزاروں کی تعداد میں بلوچ دشمن کے قید خانوں میں ہیں جیسے ہم شہداء کو یاد کرتے ہیں انکے لئے بھی ایک دن مختص کریں ان اسیروں کو بھی یاد کریں کیونکہ وہ اس تمام اذیت کے باجود بھی دشمن کے سامنے اپنا سر نہیں جھکا رہے ہیں۔ ان سرمچاروں کو بھی یاد کریں کہ وہ ہمارے لئے تمام اذیت برداشت کرکے پنجاب اور اسکے دلالوں کے سامنے سر نیچے نہیں کررہے ہیں۔
بلوچ رہنماء نے اپنے پیغام میں کہا بلوچ خود کو فکری ذہنی اور جسمانی حوالے سے تیار کریں یہ دشمن لاکھوں تعداد میں ہمارے لوگوں کو قتل کرے گا جیسے بنگلہ دیش میں انہوں نے کیا خواتین کی عصمت دری کی، خود کو اپنی دشمن کو جواب دینے کے لئے تیار رکھیں تماشائی نا بنیں، آئیں اس قومی فرض میں عملی کردار ادا کریں۔ پانچ کروڑ کی قوم ہے یہ نا دیکھیں کے چار لوگ قربانی دینگے چار لڑینگے اور ہم بیٹھ کر تماشائی بنیں گے بلکہ ہم سب کو اس جنگ کا حصہ بننا ہے، کمزور اور مایوس لوگوں سے دور رہیں یہ خود مایوس ہیں آپ کو بھی مایوس کرینگے، یہ ہمت ہارے ہوئے لوگ ہیں، جنگ سے فرار ہیں۔ ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ بندوق کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں، یہ ہمارا ایمان اور شعور ہے کوئی ہمیں جذباتی کہہ دیں یا کچھ بھی ہم جذباتی نہیں بلکہ ہم میں جذبہ ہے ہم اپنی قومی جہدو جہد کے ضروریات کو سمجھتے ہیں اگر ہم نہیں لڑینگے تو کل اس ریاستی یلغار کے سامنے نا بلوچ ہوگا نا بلوچستان ہوگی۔
بلوچ لبریشن آرمی کے رہنماء بشیر زیب بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے بطور فرد ہم ختم ہوسکتے ہیں لیکن یہ قومی مزاحمت ختم نہیں ہوسکتی، پرامید اور پرحوصلہ رہیں، شہداء ڈے کے دن اس بات کو یاد رکھیں کہ ہمیں ختم نہیں کیا سکتا ہم اپنی جانوں کے ساتھ آخری حد تک شدت کے ساتھ لڑینگے اور اپنے وطن کو آزاد کرینگے ہم اپنے لوگوں کے جذبے کو دیکھ کر پُرامید ہیں بطور قوم ہم تیار ہیں اپنے منزل کی طرف جائینگے۔
انہوں نے کہا بندوق کے ساتھ سمجھداری، آگاہی کی ضرورت ہے دشمن کے ہر چال کو سمجھنا ہے عام بننا نہیں ہے، دنیا کو دکھانا ہے کہ ہم ہنر اور فن کے ساتھ اپنے جہدو جہد کو آگے لے جاکر کامیاب ہونگے۔