بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ پریس کلب کے سامنے 4866 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر مخلتف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست پاکستان بلوچستان میں سیاسی کارکنان کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوف کا ماحول پیدا کرنے کے لئے سیاسی کارکنوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اور سالوں سال انکی کوئی خبر نہیں آتا ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان میں اس طرح طاقت کے استعمال سے جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا ہے۔ حالیہ کمیشن سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کو جہاں کوئی امید ملتا ہے وہ اسی آسرے میں دن رات گزارتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے جبری لاپتہ افراد کی لواحقین سے کہا کہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے آگے آئیں اور اس جدوجہد کو منظم انداز میں جاری رکھیں۔