کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نےکراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ پر فدائی حملہ کیس میں بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ سمیت 6 افراد کو مفرور قرار دیکر وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
کراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ پرخودکش حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی۔ کیس میں خودکش حملہ آور شاری بلوچ کےشوہر ہیبتان بشیر بلوچ سمیت 6 افراد کو نامزد کرکے مفرور قرار دیا ہے جن می بشیر زیب بلوچ، رحمان گل، خلیل عرف واجہ اور میر سفیر شامل ہیں۔
پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ خودکش حملہ آور شاری بلوچ کا شوہر اس کی کالعدم تنظیم میں شمولیت اور ذہن سازی میں ملوث ہے جبکہ گرفتار داد بخش ریکی کرکے معلومات خلیل، ڈاکٹر ہیبتان بلوچ اور بشیر زیب کو فراہم کرتا تھا۔
پولیس کے مطابق بیشتر مفرور ملزمان ہیں۔ پولیس نے الزام عائد کیا کہ افغانستان میں روپوش ہوکر مذکورہ افراد کارروائیاں کر رہے ہیں۔
رواں سال 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں پر ہونے والے خودکش بم حملہ کا مقدمہ انسداد دہشت گردی تھانے میں انسپکٹر بشارت حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، جس میں گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ، شاری بلوچ کے شوہر ہیبتان بشیر سمیت 6 افراد کی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں-
پولیس کے مطابق کیس میں ایک ملزم داد بخش گرفتار ہے۔ انہوں نے داد بخش کو چار جولائی 2022 کو مچھلی چوک ہاکس بے سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق داد بخش نے اپنے شریک ملزم ناصر کے ساتھ چائنیز نیشنلز کو نشانہ بنانے کے انکشافات کیے ہیں۔
واضع رہے کہ مذکورہ کیس میں پولیس کی جانب سے گرفتاری کا دعویٰ کئے جانے والے دادبخش کے لواحقین دادبخش پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں-
لواحقین کا کہنا ہے کہ شعیب بلوچ نال ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم ہیں جنہیں 29 اپریل 2022ء کو کراچی کے علاقہ گلستان جوہر بشیر ولیج سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا مگر 4 جولائی 2022ء کو سی ٹی ڈی نے ماری پور کراچی سے ان کی گرفتاری بنام داد بخش کے طور پر ظاہر کرکے ان پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کرکے عدالت سے 2ماہ کا ریمانڈ طلب کیا تھا۔
شعیب بلوچ کے خاندان کا تربت میں ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ وہ کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لینا چارہے تھے۔ وہ ایک محنتی اور پڑھائی کے شوقین طالب علم ہیں انکی گرفتاری سے ان کی تعلیمی کیریئر ضائع ہونے کا خدشہ ہے، 2 ماہ کے ریمانڈ اور تشدد کے بعد یقیناً ان کی ذہنی حالت مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔