آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کوئٹہ کے زیر اہتمام پیر کے روز ڈائریکٹر کلچر ڈیپارٹمنٹ کے رویہ کیخلاف نوری نصیر خان کلچر کمپلیکس کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
احتجاجی مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر ڈائریکٹر کلچر کے ملازم دشمن رویہ کیخلاف اور ڈائریکٹر نامنظور کے نعرے درج تھے، احتجاجی مظاہرین نے ڈائریکٹر کیخلاف نعرے بازی کی۔
احتجاجی مظاہرین سے ایپکا کوئٹہ کے ڈویژنل صدر رحمت اللہ زہری نے ڈائریکٹر کلچر کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیاکہ ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دی جائے وہ کمیٹی تحقیقات کرے ایپکا جو الزامات لگارہا ہے وہ درست ہے یا ڈائریکٹر ایپکا کے جائز مطالبات کو بلیک میلنگ قرار دے رہا ہے وہ درست ہے۔
مقررین نے کہاکہ موجودہ ڈائریکٹر کے ہوتے ہوئے بلوچستان میں آباد اقوام کا کلچرترقی درکنار تباہی سے ہم کنار ہوگی بلوچستان کے کلچر ڈیپارٹمنٹ کے نام پر اربوں روپے فنڈز کا تحقیقات ضروری ہے موجودہ ڈائریکٹر نے کلچر ڈیپارٹمنٹ میں ایک الگ اور متوازی نظام قائم کیا ہے، بیچارے اور غریب فنکار ڈائریکٹر کے رویہ کے خلاف سراپا احتجاج تھے، کوئی سننے والے نہیں تھا، کلچرڈیپارٹمنٹ کے ملازمین گزشتہ کئی برسوں سے اپنے پروموشن کیلے ڈائریکٹر کلچرسے سروس رول میں ترامیم کروانے کیلئے مطالبہ کررہے تھے لیکن ڈائریکٹر کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔
انکا کہنا تھا کہ اب ایپکا نے اپنے جائز مسائل کے کیلے اپنا آئینی اور جمہوری حق احتجاج کا راستہ اپنایا ڈائریکٹر کلچر ایپکا کے جائز مطالبات کو بلیک میلنگ قرار دیکر راہ فرار اختیار کررہا ہے۔ ڈائریکٹر کلچر نے اپنے حق کیلے آواز بلند کرنے والے ایپکا کلچر یونٹ کے صدر خوشحال خان بازئی کا ٹرانسفر کروا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایپکا ایسے بدتمیز اور ملازم دشمن شخص کو کسی صورت برداشت نہیں کرتی، ایپکا مطالبہ کرتی ہے کہ ڈائریکٹر کلچرکا ٹرانسفر کیا جائے، ایپکا کوئٹہ کے صدر رحمت اللہ زہری نے ڈائریکٹر کلچر کے ملازم دشمن اقدامات اور بداخلاق رویے کیخلاف منگل کے روز ضلع کوئٹہ کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں مکمل قلم چھوڑ احتجاج کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہاکہ اگر ڈائریکٹر کلچر کو ٹرانسفر نہیں کیا گیا تو احتجاج کو مزید وسعت دینے کیلے ایپکا کوئٹہ کے تمام محکموں میں مکمل احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کریگا۔