چین نے سپائی ویئر سے اویغور مسلمانوں کی ایپس کو نشانہ بنایا – رپورٹ

296

سائبر سیکیورٹی کے محققین نے کہا ہے کہ انہیں اویغور زبان کی ایپس میں چینی سپائی ویئر کے شواہد ملے ہیں جو مقام کا پتا لگا سکتے ہیں اور چین اور بیرون ملک مقیم ایغوروں کے ڈیٹا کو حاصل کر سکتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اویغور اقلیت کے علاقے سنکیانگ میں بیجنگ نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

اویغور بنیادی طور پر چین کے شمال مغربی علاقے سنکیانگ میں ایک ترک مسلم اقلیت ہیں جو چین کی حکومت پر امتیازی سلوک اور نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہیں۔

امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ چین کا ایغوروں کے ساتھ سلوک نسل کشی کے مترادف ہے۔

سان فرانسسکو میں قائم سائبر سیکیورٹی فرم لک آؤٹ کی جمعرات کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنہ 2018 کے بعد سے، متعدد ایغور زبان کی اینڈرائیڈ ایپس چینی ریاست کے حمایت یافتہ ہیکر گروپس سے منسلک سپائی ویئر کے دو اقسام سے متاثر پائی گئی ہیں۔

ان ایپس میں لغت، مذہبی ایپس، نقشے اور یہاں تک کہ کے پائریٹڈ ورژن بھی شامل ہیں جو تھرڈ پارٹی سٹورز پر دستیاب ہیں یا ٹیلیگرام پر اویغور زبان کے چینلز پر شیئر کیے گئے ہیں۔

یہ ایپس سرکاری گوگل پلے سٹور پر دستیاب نہیں کیونکہ چین میں بلاک ہے۔ اسی وجہ سے چینی صارفین تھرڈ پارٹی ایپ سٹورز استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپائی ویئر نے ہیکرز کو حساس ڈیٹا اکٹھا کرنے کے قابل بنایا جس میں صارف کا مقام، رابطے، کال لاگ، ٹیکسٹ میسجز اور فائلیں شامل ہیں، اور وہ تصاویر بھی لے سکتے ہیں اور کالز بھی ریکارڈ کر سکتے ہیں۔

محققین نے کہا کہ ایپس کا استعمال مذہبی انتہا پسندی یا علیحدگی پسندی کے شواہد کا پتا لگانے کے لیے کیا جاسکتا تھا۔

 سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی کے ایک بڑے کریک ڈاؤن کے طور پر اویغوروں کو کئی دہائیوں سے قید کیا گیا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑے پیمانے پر حراستی مہم ہے۔

اویغور نسل کی بڑی آبادی وسطی ایشیا کے ممالک اور ترکی میں بھی رہتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’یہ مہم بنیادی طور پر چین میں اویغوروں کو نشانہ بنانے کے لیے دکھائی دیتی ہے۔ تاہم سنکیانگ سے باہر بھی یہ ایپس استعمال کرنے والے مسلمانوں اور ایغوروں کو وسیع پیمانے پر نشانہ بنانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق چین کے ہیکرز نے نقشوں کی ایپس میں سپائی ویئر کے ذریعے ترکی اور افغانستان جیسے ملکوں کے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا۔