پاکستان افغانستان چمن بارڈر دوبارہ بحال کرنے کے لیے پاکستان اور افغانستان حکام کے درمیان اہم اجلاس میں مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگئے، جس کے نتیجے میں آج ساتویں روز بھی بارڈر غیر معینہ مدت کے لیے بند ہے۔
خیال رہے 13 نومبر کو افغان حدود سے نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے ایک پاکستانی فورسز اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔
اہم اجلاس کے دوران پاکستانی حکام چمن کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید زہری نے افغانستان کے سرکاری حکام سے سرحد پر ناخوشگوار واقعات ختم کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان نے فائرنگ کے واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات پر زور دیا۔
اجلاس میں موجود سینئر بارڈر سیکیورٹی اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل مستقبل میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کو ختم کرنے میں مدد دےگا اور دونوں ممالک مستقبل میں سرحد پر کسی بھی واقعہ کی تحقیقات میں تعاون کریں گے۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان کےحکام نے پاکستانی حکام کے ساتھ سرحدی امور کو خوش اسلوبی سے بڑھانے کے لیے تجاویز دی۔
اجلاس میں افغان خواتین کو سرحد پار کرنے کے دوران درپیش مشکلات کے حوالے بھی بات چیت کی گئی جس افغان طالبان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے خواتین کے لیے الگ راستہ بنایا جائے جہاں خواتین سیکیورٹی اہلکار کو بھی تعینات کیا جائے۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ 21 نومبر کو ایک اور اجلاس بلایا جائے گا جس میں سرحد کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا، چمن بارڈر کی بندش کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی معطلی پر بھی غور کیا گیا، ذرائع نے بتایا تجارت کی معطل کے حوالے سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔