پنجگور باڈر بندش سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے

340

پنجگور باڈر بندش سے باڈر پر کاروبار کرنے والے درجنوں افراد بے روزگاری میں بیٹھے ہیں – عوامی حلقے

پنجگور کے عوامی حلقوں نے شکایت کی ہے کہ ایک ماہ سے گولڈ سمڈ لائن بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوکر نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں بچوں کی تعلیم متاثر، سڑکوں پرسناٹا اور بازار ویران ہوکر رہ گئے ہیں۔ پنجگور میں 70 فیصد لوگ سرحد سے تیل کا کاروبار کرکے اپنی معاشی ضروریات پوری کرتے ہیں جب سے بارڈر کو مختلف وجوہات کی بنا پر بند کردیا گیا ہے عوام کی بے چینی میِں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے-

شہریوں نے پنجگور چیدگی اور جیرک بارڈر پوائنٹس کی بندش کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے گولڈ سمڈ لائن کو عوام کے روزگار کے لیے کھولنے کا مطالبہ کیا-

شہریوں کا کہنا ہے کہ ان افراد کے لیے روزگار کے متبادل ذرائع بھی نہیں جن سے وہ استفادہ کرکے اپنے معاشی ضروریات پوری کرسکیں چیدگی اور جیرک سے فوری روزگار کرنے دیا جائے، گاڑیوں کی ری ویری فکشن کے نام پر عوام کو بھوکا مارنا انسانی حقوقِ کی خلاف ورزی ہے حکومت کو یہ معلوم ہے کہ پنجگور کے اکثریتی عوام سرحد سے چھوٹے پیمانے پر روزگار کرکے اپنی ضروریات زندگی پوری کرتے ہیں اسکے باوجود وہ بارڈر پر دئیے گئے رعایتوں کو مختلف شرائط کی بھینٹ چڑھاکر جان بوجھ کر عوام کے لیے معاشی تنگیاں پیدا کرنے میں مصروف ہیں-

شہریوں کا کہنا تھا کہ بارڈر چند مخصوص افراد کے لیے نہیں بلکہ اس میں ہر فرد روزگار کرسکتا ہے گاڑیوں کی ری ویری فکشن کا مقصد اکثریتی عوام کو بارڈر کے روزگار سے بیدخل کرنا ہے اور اس سے عوام میں تفریق پئیدا کی جارہی ہے ان کہنا ہے کہ ملک کے عوام میں تفریق کرنا آئین پاکستان کی نہ صرف خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے بے چینی اور نفرتیں بھی بڑھیں گی-

انہوں نے مزید کہا حکومت کو چاہیے کہ وہ بارڈر پر دیئے گئے رعایتوں سے ہر خاص وعام کو استفادہ کرنے دیں تاکہ جھونپڑی میں رہنے والا بھی ایک وقت کی روٹی کمانے کا قابل ہوسکے بارڈر اگر گاڑی رکھنے والوں کے لیے مخصوص ہے پھر جن کے پاس گاڑیاں نہیں کیا وہ ملکی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کا اہل نہیں انہوں نے کہا کہ یہ مسلہ خالصتاً انسانی حقوق کا مسئلہ ہے مخصوص شرائط سے آبادی کا ایک بڑا طبقہ بیروزگار ہوکر بھوک کا شکار بنے گا۔