پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں چین اور پاکستان کے درمیان چینی باشندوں کی سیکیورٹی زیر بحث ہے تاہمپاکستان کی حکومت چینی اہلکاروں کو بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ چینی اہلکاروں،منصوبوں اور پروگرام کا تحفظ اور سیکیورٹی حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے اور مستقبل میں بھی اس حوالے سے چین کے ساتھبات چیت جاری رہے گی۔
“پاکستان میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی دوطرفہ تعاون میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے کچھ ماہ بعد پاکستان میں چینی باشدوں پر حملوں میں اضافہہوگیا تھا، کراچی میں چینی اساتدہ کی گاڑی پر خودکش حملے سے 4 چینی باشندے ہلاک ہوگئے تھے، اس واقعے نے چین کو تشویشمیں مبتلا کردیا تھا۔
“ان حملوں کے بعد پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی تعطل کا شکار ہوگیا تھا اور چینی حکام نے سیکیورٹی کے اقداماتبہتر بنانے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا تھا۔”
“چینی باشندوں پر حملے کے بعد پاکستان نے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش قبول کرلی تھی اور چینی ماہرین واقعے کی تحقیقاتکرنے پاکستان پہنچے تھے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کی وین پر خودکش حملے میں بلوچستان لبریشن آرمی ملوث ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ان تحقیقات کے بعد چینی حکام کے خدشات کچھ کم ہوئے لیکن وہ پوری طرح مطمئن نہیں تھے۔
“وزیراعظم شہباز شریف کے دو روزہ دورہ چین کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کےحوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان چینی اہلکاروں کےتحفظ کے لیے مؤثر اقدمات کرے گا۔”
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے اور اس حولے سے تمام ضروری اقدامات کرنے کےلیے اعلیٰ سطح پر چینی قیادت کو یقین دہانی کرائی گئی ہے۔