لاپتہ افراد کا کمیشن تابش کے ماورائے آئین قتل کی تحقیقات کرئے ہم ثبوت پیش کریں گے۔ زبیر بلوچ

386

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب کوئی نوجوان ماورائے آئین لاپتہ نا ہو اور ان تمام غیر قانونی و انسانیت سے عاری عمل پہ عدلیہ کی خاموشی حیرت انگیز ہے ۔ جب زیارت میں جعلی مقابلے میں 5 نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور جس کے تحقیات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا اور اسے ایک ماہ کے اندر رپورٹ جمع کرنے کے لئے پابند کیا گیا لیکن کئی ماہ گزر گئے اب تک اس جوڈیشل کمیشن کا رپورٹ آسکا نا ہی اس کمیشن نے از خود کوئی کاروائی کی۔

زبیر بلوچ نے کہا کے سیاسی عمل اور تخلیقی سوچ کو ختم کرنے کے لئے آئے روز ایسے خونی کھیل کھیلے جارہے ہیں۔ بلوچستان میں جب بھی کوئی بڑا واقع ہوتا ہے تو ریاستی ادارے عقوبت خانوں سے کچھ معصوم اور نہتے قیدیوں کو نکال کر ان کے سروں پر گولیاں داغ کر مقابلے کا نام دیتے ہیں حالیہ دنوں بھی خاران میں 4 نہتے قیدیوں کو نکال کر شہید کیا گیا جس میں بی ایس او پجار کے اہم رہنماء و وندر کے صدر تابش وسیم بلوچ کو شہید کیا گیا جس کے حوالے سے تنظیم نے انسانی حقوق کے تنظیموں ، لاپتہ افراد کے کمیشن و وفاقی وزیر داخلہ کو بھی شکایت درج کروائی لیکن جہاں وفاقی وزیر داخلہ نے 3 ماہ میں لاپتہ افراد کی رہائی کا وعدہ کیا وہی تابش اور سلال سمیت دیگر نہتے قیدیوں کو قتل کیا گیا اور مقابلے کا نام دیا گیا ۔

زبیر بلوچ نے کہا کے ہم جموری و پرامن لوگ ہے لیکن ہمارے قتل پہ عدلیہ سمیت تمام آہینی ادارے کیوں خاموش ہے ہمارہ سوال پارلمنٹ میں بیٹھے بلوچ اور عدلیہ کے معزز ججوں سے ہے کے ریاستی ادارے تحقیقات سے کیونکر مبرا ہے ہم تابش کے قتل کو نا صرف ریاستی قتل بلکے ہم اس قتل کو عدالتی قتل بھی سمجھتے ہیں عدلیہ کو بلوچستان کو مزید کوشت خون سے روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔