بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ فیض اللّہ ولد لعل جان ساکن ھور، کولواہ، بلوچستان لبریشن فرنٹ کا ایک حمایتی تھا لیکن کچھ عرصہ پہلے اس کے بارے میں علاقائی ہمدردوں کے ذرائع نے تنظیم کو رپورٹ دی کہ فیض اللّہ کو ایف سی کیمپ آتے جاتے دیکھا گیا ہے جس کے باعث تحریک آزادی کے ساتھ اس کی وفاداری مشکوک ہے۔ اس رپورٹ کے بعد تنظیم کی انٹیلی جنس ونگ کو اس پر نظر رکھنے کا کہا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ انٹیلی جنس ونگ نے بھی اس کے ایف سی کیمپ آمد و رفت کی تصدیق کی۔ اس کی گرفتاری اور تحقیقات کو اس نے خود ہی آسان بنادیا جب اس نے بار بار رابطہ کرکے سرمچاروں کے ٹھکانے پر آنے کے لئے حیلہ و بہانہ کے طور پر یہ جھوٹ بولنے لگا کہ اسے فوج کی طرف سے گرفتاری کا خطرہ ہے۔ علاقائی کمانڈر نے اْسے ٹھکانے پر بْلانے کا فیصلہ کرلیا چونکہ وہ مشکوک تھا اسلئے اس کی تلاشی لینے کے بعد اسے تنظیمی کیمپ سے نزدیک ایک نئی جگہ پر لا کر اس پر نظر رکھا گیا لیکن اسے مشکوک ہونے کا تاثر نہیں دیا گیا۔
“دوسرے دن اس نے جانے کی اجازت طلب کی لیکن کمانڈر اور ساتھی سرمچاروں نے حال احوال اور دوسرے کام کا جھانسہ دیکر اسے روکے رکھا۔ ابھی تک وہ دوستوں کے پاس ہی تھا کہ 17 اکتوبر 2022 کو ڈرون نے اس جگہ پر میزائل داغا جہاں فیض اللّہ سرمچاروں کے ساتھ موجود تھا۔ ڈرون حملے کے بعد فوجی ہیلی کاپٹر آئے اور کمانڈوز اتارنے لگے۔ ایک طویل جھڑپ کے بعد سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ فوج کے گھیرے سے نکلنے کے بعد سرمچاروں نے فیض اللّہ کو اسی روز گرفتار کیا۔”
ترجمان نے کہا کہ دوران تفتیش اس نے اعتراف کیا کہ وہ قابض پاکستانی فوج کا جاسوس ہے، فوج و ایف سی کے پاس آتا جاتا رہا ہے۔ فوجی افسروں کے کہنے پر اس نے سرمچاروں کو کسی بہانے بلاکر مارنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا مگر وہ اپنی چالوں میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ آخر کار ایک فوجی آفیسر نے اسے ڈرون کو لوکیشن دینے والا ایک چِپ دے کر سرمچاروں کے پاس بھیجا تھا۔ تلاشی کے ڈر سے اس نے چپ کو اپنے جسم کے پرائیویٹ حصے میں چْھپاکر لایا اور چھپکے سے ملاقات والی جگہ پر رکھا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ مجرم کے خلاف پہلے سے موجود شواہد اور اس کے اپنے اعتراف جرم کے نتیجے میں تنظیم نے اسے سزائے موت دی اور 7 نومبر 2022 کو اس پر عملدرآمد کیا گیا۔ مجرم کے اعترافی بیان کا ویڈیو جلد میڈیا میں شائع کیا جائے گا۔