ذاکر مجید طویل عرصے سے پاکستانی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہے۔ والدہ

294

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ‏لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ‎وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو پریس کلب کے سامنے آج 4868 دن مکمل ہوگئے-

اس موقع پر تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، ماما قدیر، لاپتہ طالب علم رہنماء ذاکر مجید بلوچ کی والدہ اور سیعداحمد شاہوانی کی والدہ کیمپ میں موجود تھیں۔

جبکہ بی ایس او کے چیئرمین زبیر بلوچ سمیت دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

جون 2009 کو مستونگ سے جبری لاپتہ طالب علم رہنما ذاکر مجید بلوچ کی والدہ نے کہا کہ بیٹا طویل عرصت سے پاکستانی عقوبت خانوں میں بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 13 سالوں سے کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد کے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہوں ابتک ریاست میرے بیٹے کو منظر عام پر نہیں لا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ متحد ہوکر جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ یہ جبر تھم سکے۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بلوچستان بھر کے لواحقین سے کہا کہ وہ اپنے پیاروں کی مکمل تفضیلات تنظیم کے پاس جمع کرائیں تاکہ جلد انہیں مکمل کرکے کمیشن میں دینگے۔

انکا کہنا تھا کہ عالمی ادارے بھی بلوچستان میں ریاستی جبر پر لب کشائئ کریں تاکہ بلوچستان کو ایک انسانی بحران سے بچایا جاسکے۔