دکی کوئلہ کان مختلف حادثوں میں چار کانکن جان کی بازی ہارگئے-
بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں غیر معیاری ساخت اور عدم سہولیات کے باعث ہونے والے حادثوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے آئے روز کان حادثوں میں کانکن اپنی جانیں گنوا رہے ہیں-
رواں سال مختلف کان حادثوں میں مجموعی طور پر 19 کانکنوں کی ہلاکت، دس کے قریب کانکنوں کے زخمی ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں-
گذشتہ دو روز میں پانچ حادثوں میں چھ کانکن جانبحق ہوگئے-
گذشتہ روز چمالنگ کے علاقے میں کوئلہ کان میں دو مختلف حادثوں دو کانکن جانبحق ہوگئے ہیں جن کی شناخت شیر علی ولد عبد الودود سکنہ سوات، بسو خان ولد سور سکنہ افغانستان سے ہوئی ہے-
آج ہی کے روز چمالنگ کے مقامی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جانبحق ہو گئے۔جن کی شناخت اختر محمد ولد خیر محمد اور نقیب اللہ ولد نصیب اللہ بارکزئی کے نام سے ہوئی ہے جو افغانستان کے رہائشی ہیں-
ہسپتال انتظامیہ نے ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کر دیئے۔
یاد رہے بلوچستان میں اکثر اوقات کوئلہ کانوں میں حادثے پیش آتے رہے ہیں مزدور تنظیمیں کوئلہ کانوں میں ان حادثوں کو سہولیات کی عدم موجودگی اور غیر معیاری آلات کو وجہ قرار دیتے ہیں جبکہ ان حادثات کا شکار ہونے والے اکثر مزدوروں کا تعلق افغانستان و مقامی علاقوں سے ہوتا ہے-
تنظیموں نے شکایت کی ہے کہ کوئلہ کانوں میں حادثوں کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ انتظامیہ اور کان مالکان کی جانب سے ان حادثوں کو روکنے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جاسکے ہیں اور مزدور حادثوں کی صورت میں اپنے مدد آپ پر مجبور ہیں-