خیبر کی سرزمین کو ایک بار پھر دہشتگردی کا گڑھ بنایا جا رہا ہے – منظور پشتین

239

پشتون سرزمین قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ ہے۔ اپنے وسائل پر مزید کسی کو قابض نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نے اپنا واک اور اختیار کم اصل لوگوں کے سپرد کر دیا تھا۔ جو یہاں کے ریت اور رواج سے ناواقف تھے۔ علاقے میں بڑھتی ہوئی بدامنی, قتل و غارت, ٹارگٹ کلنگ, بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار خیبر چوک باڑہ بازار میں پشتون تحفظ موومنٹ خیبر کے زیر اہتمام “خیبر اولسی امن پاسون” کے نام سے منعقدہ احتجاجی جلسہ سے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور احمد پشتین اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

احتجاجی جلسے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے قائد منظور احمد پشتین سمیت فرہاد آفریدی ایڈوکیٹ، سعید انور داوڑ، پی ٹی ایم پشاور کوارڈینیٹر ڈاکٹر مشتاق، اورنگزیب صافی، حامد شیرانی، پی ٹی ایم کور کمیٹی ممبر حسین احمد، خیبر یونین کے صدر حارث آفریدی جماعت اسلامی کے خان ولی آفریدی و قاضی مومین آفریدی، الفاروق کاروان کے چیئرمین فاروق آفریدی، لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بیوس آفریدی اور دیگر نے جلسہ سے خطاب کیا۔

پی ٹی ایم ضلع خیبر کے کوارڈینیٹر آفتاب شنواری، تحصیل باڑہ کوآرڈینیٹر مقیب اللہ آفریدی اور سینئر پی ٹی ایم باڑہ اکٹیوسٹ عرب آفریدی کی زیر نگرانی اولسی امن پاسون کے نام سے احتجاجی جلسہ میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

خیبر اولسی امن پاسون میں لاپتہ افراد سے متعلق ضروری معلومات جمع کرنے کیلئے ایک کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔

مقررین نے کہا کہ ایک دفعہ پھر خیبر کی سرزمین کو دہشتگردی کا گڑھ بنانے کی تگ و دو جاری ہے۔ مسلح لوگوں کو ضلع خیبر لایا گیا ہے جن کی وجہ سے علاقائی امن ایک بار پھر متاثر ہورہا ہے۔

انہوں نے علاقہ میں بڑھتی ہوئی بدامنی, قتل و غارت، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، لاپتہ افراد، معدنی وسائل پر قبضہ اور چوری وغیرہ کے واردات میں اضافے کی بھی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور دیگر متعلقہ ادارے دائرہ اختیار کے اندر رہتے ہوئے مذکورہ بالا مسائل پر قابو پانے کے ذمہ دار ہیں۔

منظور پشتین نے کہا کہ پشتون دھرتی کے عوام جو پیچھلے دو دہائیوں سے دہشتگردی، پرائی جنگوں اور ظلم کا شکار ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر پختون وطن میں فوج کشی کی گئی، ریاستی جبر نے اس وطن کے باسیوں کے اواز کو دبائے رکھا، ان کے بنیادی انسانی حقوق کو معطل رکھا، ان کے قومی وسائل کو لوٹا، پختونوں کے اقتصاد کو تباہ اور برباد کیا گیا، ان کے سیاسی جدوجہد کو بم دھماکوں اور گولی سے روکھے رکھا اور پختونوں کی آزادی کو مغلوب رکھتے ہوئے اس وطن کے بہت سے بیگناہ جوانوں و مشران کو لاپتہ کیا گیا۔

مقررین نے حکومت اور سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ہم پختونوں کے ساتھ دہشتگردی کے نام پر جو مظالم اور کھیل کھیلے جارہے ہیں، مزید ان کو بند کیا جائے اور ہمیں بنیادی انسانی حقوق سمیت آزاد زندگی گزارنے کیلئے سہولیات دیئے جائیں۔