خضدار: فورسز کے ہاتھوں دو نوجوان جبری لاپتہ

508

بلوچستان کے ضلع خضدار سے پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-

اطلاعات کے مطابق فورسز نے دو نوجوانوں عبدالمنان ولد محمد موسیٰ اور سرفراز ولد نیاز سکنہ نوغے خضدار کو جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔

نوجوانوں کی جبری گمشدگی کا واقعہ گذشتہ ماہ 30 اکتوبر کو فٹبال میچ سے واپسی کے دوران خضدار فیروز آباد میں پیش آیا، دونوں نوجوان میڈیکل اسٹور پر کام کرتے تھے۔

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے رواں ہفتے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قلات، پنجگور، بولان سمیت مختلف علاقوں سے جبری گمشدگی کے 9 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

گذشتہ دنوں قلات خزینئی کے علاقے میں فورسز نے آپریشن کا آغاز کرکے علاقہ مکینوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دو افراد خالق داد اور عبدالحکیم کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، جبکہ قلات شیخ حاجی سے کلیم اللہ ولد علی گل مینگل کو بھی حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا تھا-

اسی طرح دو روز قبل پنجگور گچک کے علاقہ لوہڑی میں میں پاکستانی فورسز نے گھروں پر چھاپے کے دوران خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ایاز ولد مبارک بلوچ نامی نوجوان کو لاپتہ کردیا تھا-

رواں ہفتے جبری گمشدگیوں کے ایک اور واقعے میں ہفتے کے روز کیچ کے علاقے شہرک سے دو گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے اسلحے کے زور پر تین افراد مغل ولد محمد ، سکنہ شہرک، امید ولد چار شمبے، رستم ولد نظر، سکنہ بالگتر کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے جو تاحال منظر عام پر نہیں آسکیں ہیں-

ںبلوچ نیشنل موومنٹ کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 38 افراد جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنے جبکہ 14 جبری لاپتہ افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کردیا گیا تھا-

دوسری جانب جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ گذشتہ کئی سالوں سے بلوچستان میں جاری ہے بلوچستان کے سیاسیی تنظیمیں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو روکنے اور لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔