بلوچستان لبریشن فرنٹ نے زامران میں پاکستانی فوج کی حفاظتی چوکی پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ16نومبر کو سرمچاروں نے زامران میں پْگنزان کیمپ کی حفاظتی چوکی پر شام پانچ بجکر بیس منٹ پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔
میجر گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ واشک کے علاقے راغے سکن میں جمعہ کی رات ریاستی ایجنٹوں کے ٹھکانے پر حملہ کرکے دو ایجنٹوں کو ہلاک کیا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا کہ جب وہ یہاں ایک منصوبے کے تحت اکھٹے ہوئے تھے۔ وہ سرمچاروں پر حملے کی تیاریوں میں مصروف تھے لیکن سرمچاروں کو ان کی موجودگی اور منصوبہ بندی کا پہلے ہی معلوم ہوچکا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں نے بروقت حملے کیا جس میں احمد علی اور زوہیر ولد احمد علی ہلاک ہوئے جبکہ ان کے دوسرے ساتھی بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ دونوں نعیم کی سربراہی میں ریاستی ایما پر بلوچوں کی خلاف برسرپیکار تھے۔ ان کو تنظیم کی طرف سے کئی دفعہ تنبیہہ کیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی فوج کا ساتھ دینے سے گریز کریں لیکن وہ وہ اپنی کرتوتوں سے باز نہیں آئے۔ اب بھی احمد علی کے بیٹے دل جان، رحمدل اور مہراللہ مسلح ہیں اور نعیم کی سربراہی میں ریاستی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں ایک دفعہ پھر تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی میں ملوث پاکستان کا ساتھ دینے سے گریز کریں بصورت دیگر انہیں معاف نہیں کیا جائے گا کیونکہ نسل کشی میں ملوث کسی بھی شخص کو سزا بین الاقوامی اصولوں کے عن مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔