بولان میں بلوچ خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی قابل مذمت ہے – عورت مارچ

344

عورت مارچ اسلام آباد نے بلوچستان کے علاقے بولان اور گردونواح میں فوجی آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کی پرزور مذمت کی ہے۔

‏عورت مارچ کا کہنا ہے کہ سمو سمالانی، فریدہ، زرغل مری، حمیدہ مری، درِ خاتون مری، مہسو سمالانی، گل بی بی سمالانی،سمیدہ سمالانی، راجی اور مہناز سمالانی سمیت کم از کم 11 خواتین، کم عمر لڑکیوں اور بچوں کی گمشدگی پر تشویش ہے۔

‏عورت مارچ نے اس بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان میں خواتین کے خلاف جبروتشدد کے حوالے سے فوج کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے جو تنازع اور شورش کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔

‏انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوج کی طرف سے غائب کی گئی تمام خواتین اور بچوں کو فی الفور بازیاب کرواکر رہا کیا جائے۔

انہوں نے مین سٹریم میڈیا کی اِن جنگی جرائم پر پراسرار خاموشی کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‏بلوچ خواتین اور بچوں کے ساتھ یہ سلوک پہلی بار روا نہیں رکھا گیا، کچھ عرصہ قبل بھی بلوچستان کے علاقہ گچک میں دو خواتین کو ایک نوزائیدہ بچی کے ہمراہ اغوا کیا گیا۔ عام شہریوں کے خلاف ایسے اقدامات انفرادی مجرمانہ سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہیں۔