بلوچ آزادی پسند رہنماء اور بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ خواتین اور بچے سبی میں پاکستان فوج کے تحویل میں ہیں۔ بولان میں فوجی جارحیت کے دوران چرواہے مارے گئے ہیں، ان کے گھر ( جھونپڑیاں ) جلا دی گئیں ہیں اور مویشیاں لوٹ لیے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے حالیہ پریس کانفرنس میں کہا پارلیمنٹیرینز رات کو ہم سے مذاکرات کرتے ہیں اور دن کو ہماری مذمت کرتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو پراکسی کے ذریعے مقبوضہ بلوچستان پر حکومت کررہے ہیں اور فوج کے منتخب حکومت کے اتحادی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ بلوچوں کی حالت زار کے لئے آواز بلند کریں اور اقوام متحدہ سے پاکستان کے خلاف پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے مالی امداد کو انسانی حقوق سے مشروط کیا ہے اور بلوچستان کو جنگی علاقہ قرار دیا جائے۔