بلوچستان کے علاقے بولان میں آج آٹھویں روز بھی فوجی آپریشن جاری ہے جہاں فوج نے مختلف علاقوں میں عارضی کیمپ قائم کیئےہیں جبکہ خواتین و بچے تاحال زیر حراست ہیں۔
ذرائع کے مطابق کٹ، کمبانی، سورانی اور گردنواح میں پاکستان فوج نے عارضی کیمپ کردیئے ہیں جبکہ تاحال علاقے میں آمد و رفتکے راستے بند ہیں۔ دوسری جانب خواتین و بچے تاحال فوج کے محاصرے میں رکھے گئے ہیں۔
دو روز قبل سانگان کے قریب سفری کے مقام سے محمد غوث ولد افضل خان مری کی لاش برآمد ہوئی تھی جنہیں ستمبر 2021 میںحراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا تھا، بعدازاں تین مہینوں کی گمشدگی کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب بولان میں جاریفوجی آپریشن کے دوران ان کو قتل کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے علاقے میں آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کیا تھا کہمسلح جھڑپوں میں دو ایس ایس جی کمانڈوز ہلاک ہوئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے چار بلوچ آزادی پسندوں کے مارے جانے کا بھی دعویٰکیا تھا تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
بعدازاں بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں میں پاکستان فوج کے آٹھ ایس ایس جیکمانڈوز مارے گئے ہیں۔
آپریشن میں خواتین و بچوں کو زیرحراست رکھنے پر حکومت اور پاکستان فوج کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سماجی رابطوںکی سائٹ پر بولان آپریشن اور خواتین و بچوں کی گرفتاری کیخلاف آگاہی مہم چلائی جارہی ہے جبکہ سیاسی و سماجی تنظیموںکیجانب سے مذمتی بیانات دیئے جارہے ہیں۔