بلوچ نوجوان بی ایس او آزاد کے بینر تلے جدوجہد کا حصہ بن کر قومی تحریک کے آبیاری کریں۔ ابرم بلوچ

440

بی ایس او آزاد کے چیئرمین ابرم بلوچ نے بی ایس او کے پچپنویں یومءِ تاسیس کے تناظر میں میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او بلوچ قومی تحریک کی روح کے طور پر گردانا جاتا ہے اور تنظیم کو ایک ایسے ادارے یا نرسری کی حیثیت حاصل ہے جہاں بلوچ نوجوان قومی، سیاسی و علمی تربیت پاکر بلوچ قومی تحریک سے منسلک ہوتے ہیں اور تحریک کےلیے نئی سمت اور راہیں متعین کرتے ہیں۔ لہذا بلوچ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بی ایس او سے منسلک ہو کر بلوچ قومی تحریک کی آبیاری میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔

چئیرمین ابرم بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک مختلف ادوار سے گزر کر ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکی ہے جہاں نوجوانوں کی ذمہ داریوں میں ہر گزرتے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جہاں بلوچ قومی تحریک کے تمام تر اجزا کو مزید فعال کرنے اور طریقہ کار میں جدت لانا ایک لازمی امر بن چکا ہے۔ اس اثناء میں تمام تر ذمہ داریاں بلوچ نوجوانوں پر ہی عائد ہوتی ہیں کہ وہ اس کٹھن موڑ پر اپنی تخلیقی، سیاسی اور علمی صلاحیتوں میں مزید نکھار لا کر کس طرح بلوچ قومی تحریک کےلیے نئی راہیں متعین کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ بلوچ قومی تحریک میں آئے روز رونما ہونے والی تبدیلیوں اور قبضہ گیر کے حربوں سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ اگر بلوچ نوجوان معروضی قومی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تحریکی ترجیحات پر عمل پیرا نہ ہوئے تو یہ امر بلوچ قومی تحریک کےلیے زوال اور تنزلی کا شاخسانہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ بی ایس او کا آئین اور منشور آج سے پچپن سال قبل بھی قومی تحریک کی آبیاری تھی اور آج بھی بی ایس او اسی منشور کے تحت قومی جدوجہد کو جلا بخش رہی ہے۔ بی ایس او نے اس طویل سفر میں ہر طرح کے کٹھن اور مشکلات کا مقابلہ کیا اور تنظیم کے کارکنان نے جیل اور صعوبتیں برداشت کیں اور تسلسل کے ساتھ کرتے آ رہے ہیں۔ لیکن دہائیوں طویل جدوجہد کے باوجود بی ایس او کا کاروان اسی تسلسل کے ساتھ بلوچ قومی آزادی کے منزل کی جانب گامزن ہے۔ بی ایس او آزاد آج کے اس مشکل اور کٹھن حالات میں بھی بی ایس او کے واضح نظریے پر عمل پیرا ہو کر تحریک میں بطور ایک طلباء تنظیم اپنی زمہ داریاں سرانجام دے رہی ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے بلوچ نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کی امن اور خوشحالی قومی تحریک اور بلوچستان کی مکمل آزادی پر ہی منحصر ہے۔ بی ایس او کا نظریہ آزادی کا نظریہ ہے اور بی ایس او آزاد ہی حقیقی معنوں میں اس جدوجہد پر ازراہ عمل ہے۔ لہذا اب یہ زمہ داری بلوچ نوجوانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ بی ایس او آزاد کے پلیٹ فارم کا حصہ بن کر تنظیم کو مزید مضبوط بنا کر بلوچ قومی تحریک کو کامیاب بنانے میں اپنی بنیادی کردار ادا کریں۔