بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا تادم مرگ بھوک ہڑتال اپنے چھ مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گزشتہ چھ دنوں سے جاری ہے۔
بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی غیر سنجیدہ اور غیر مہذبانہ رویہ نوجوان فزیوتھراپسٹ کے مستقبل اور جذبات کے ساتھ مذاق انتہائی کابل تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان فزیوتھراپسٹ گذشتہ پانچ مہینوں سے اپنے چھ آئینی حقوق کے لیے ہر طرح کی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آرہے ہیں۔ جہاں مہذب اور جمہوری ممالک میں عوام کو مانگے بغیر حقوق مل جاتے ہیں اور بلوچستان میں فزیوتھراپسٹ اس حد تک مجبور ہے جو علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ، گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا، لاٹھی چارج، گالم گلوج، بے بنیاد دفعات اور دس دن جیل اور گزشتہ چھ دنوں سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ مگر بلوچستان کے نام نہاد حکومتی نمائندوں کے ساتھ سیاسی پارٹی جو ہمیشہ عوامی مسائل پر سیاست کر کے اپنے پوزیشن کو حاصل کرنے کے بعد اپنے ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے برسر پیکار ہیں مگر عوامی مسائل وہی کے وہی پڑے ہوئے ہیں، حکومت بلوچستان کی بے حسی اس چیز کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت نام کی کوئی شے ہی نہیں جس کا واضح مثال فزیوتھراپسٹ کا پانچ مہینوں سے جاری احتجاج اور تادمِ مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف وسائل نہ ہونے پر رونا دھونا اور دوسرے طرف غیر ضروری پروجیکٹس، اسکیمات اور ٹھیکوں کے ذریعے اپنے من پسند لوگوں کو دے کر اپنی پرسنٹیج وصول کررہے ہیں۔ حکومت اپنی ذاتی خواہشات اور مفادات کو ترجیح دے کر عوامی مسائل کا گلا گھونٹنا انتہائی مایوس کن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھ دنوں سے کچھ کھاے بغیر ہمارے دوستوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہوتا جارہا ہے۔ کل رات ہمارے ایک ساتھی ڈاکٹر جاوید کا طبعت انتہائی خراب ہونے وجہ سے ایمرجنسی کی بنیاد پر ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے رکشہ پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔لہذا ہم حکومت بلوچستان اور چیف ایگزیکٹیو بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد ہمارے مطالبات تسلیم کریں۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو مجبوراً ہم اپنے تادمِ مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کو صوبائی اسمبلی کے سامنے منتقل کریں گے۔ آگر اس دوران ہمارے دوستوں کو کچھ بھی ہوا اس کا ذمہ دار حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان ہونگے۔