بلوچ نیشنل موومنٹ کے ہیومین رائٹس ڈیپارٹمنٹ ’پانک‘ کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فورسز نے 20 طلباء سمیت 38افراد کو جبری لاپتہ کیا، ماہ اکتوبر اور اس سے قبل جبری لاپتہ افراد میں 18 افراد کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کرکے رہا کردیا گیا، جبکہ ماہ اکتوبر میں 14 جبری لاپتہ افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2022 میں نصیر آباد کے علاقے نوتال میں جعلی مقابلے میں پہلے سے جبری لاپتہ افرادکوقتل کیا گیا۔اسی طرح خاران اور مستونگ میں بھی جعلی مقابلے کے نام پر 10 جبری لاپتہ افراد کو قتل کیا گیا۔
پانک کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ مہینے شال سے 2 ، ھب چوکی سے 4 ، تربت سے 10 ، کراچی (سندھ) سے 3، سیبی سے 2 ، لسبیلہ سے 1 ، آوران سے 1، شکار پور (سندھ) سے 1 ، نوشکے سے 2 ، نوشہرہ فیروز (سندھ) سے1، خاران سے 7 ، خضدار سے 2 اور ضلع کلات سے 2 افراد کو پاکستانی فوج نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیارت واقعے کے خلاف جبری گمشدہ افراد کے لواحقین نے وزیر اعلی ہاؤس اور گورنرہاؤس کے سامنے دھرنا دیا تو وہاں پاکستان کے وزیرداخلہ کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی حکومتی وفد نے آکر لواحقین سے مذاکرات کی اور یقین دہائی کروائی کہ زیرحراست افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل نہیں کیاجائے گا لیکن اس کے باوجود جعلی مقابلہ کرکے زیرحراست افراد کو نشانہ بنایا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان اور اسکے ممبر فوج کے سامنے بے بس ہیں یا وہ بھی قتل عام میں شریک ہیں کیونکہ یقین دہانی کے باوجودجعلی مقابلوں پر ان کی طرف سے کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا۔
ادارہ پانک کی طرف سے کہا گیا ہے ایک طرف بلوچستان میں فرضی مقابلوں میں قتل عام اورلوگوں کوجبری لاپتہ کرنے کاسلسلہ جاری تھا کہ ملتان سے کثیرتعدادمیں مسخ نعشوں کی برآمدگی نے لواحقین کو تشویش میں مزیداضافہ کردیا کہ ان مسخ لاشوں میں ان کے پیارے شامل نہ ہوں لیکن اس واقعے کی تفتیش اور شناخت کے لیے ڈی این اے ٹسٹ کرانے کے بجائے سیکیورٹی پر مامور افراد کو معطل کیاگیا جن کی وجہ سے یہ دل دہلانے والا واقعہ منظرعام پرآیا تھا۔ تفتیش اورڈی این کے بجائے سیکوریٹی اہلکاروں کومعطل کرنا ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں خاص کر بلوچ قوم کے معاملے میں انسانی حقوق کو اہمیت نہیں۔
پانک کی تفصیلی رپورٹ اردو اور انگریزی زبان میں بی این ایم کے مرکزی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری کیا گیا ہے جس میں جبری لاپتہ افراد اور جعلی مقابلوں میں زیرحراست قتل کیے گئے افراد کی تفصیلات اور تصاویر دیے گئے ہیں۔