کوہلو: ایف سی اسکول میں بچوں سے جنسی زیادتی کا انکشاف

800

ایف سی اسکول و کالج کو زیر تعلیم طلباء و طالبات کو جنسی زیادتی و بدفعلی کا نشانہ بنانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

علاقہ مکینوں و طلباء نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع کوہلو میں فرنٹیئر کور کی جانب سے تعمیر کردہ اسکول میں غیر اخلاقی حرکات پر طلباء کے لواحقین پریشان ہیں، کئی بار شکایات پر انتظامیہ ایکشن لینے سے کترا رہی ہے، اسکول میں بچوں کو پڑھانے کے بجائے ہراساں کیا جارہا ہے-

دی بلوچستان پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کوہلو کے ایک مکین نے دعویٰ کیا کہ ضلع کوہلو میں پاکستان ایف سی کے زیر اثر قائم اسکول میں زیر تعلیم بچوں کو جنسی ہراسگی و بد فعلی کے واقعات کا سامنا ہے اسکول میں تعینات غیر مقامی اساتذہ اور وارڈن کی جانب سے کئی بچوں کے ساتھ جنسی ہراسگی کے واقعات پیش آئے ہیں-

کوہلو کے مکین کا کہنا تھا کہ غیر مقامی اساتذہ طلباء سے جسمانی مشقت کرواتے ہیں جبکہ ان واقعات پر شکایت کرنے والے طلباء کو بے دخل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے-

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسکول میں تعینات وارڈن کئی بار بچوں سے بدفعلی کرتے ہوئے پایا گیا جب کوہلو مکینوں نے اسکول انتظامیہ سے شکایت تو انتظامیہ نے ایکشن لینے کے بجائے معاملے کو نظرانداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ طاقتور اور ایف سی کے زیر اثر ہے جبکہ ضلع انتظامیہ بھی کسی قسم کی کاروائی سے کتراتی ہے-

انہوں نے مزید بتایا کے ان اسکولز کو فیسز کی مد میں لاکھوں رپوں کے فنڈز کوئٹہ سے موصول ہوتے ہیں اسکے باجود طلباء سے فیس طلب کی جارہی ہیں۔

علاقہ مکین کا کہنا تھا کہ ان واقعات کے بعد شہری پریشان ہیں کئی بار شکایات کئے گئے انتظامیہ شہریوں کے شکایات پر سنجیدہ نہیں علاقہ میں تعلیمی اداروں کی کمی کی باعث مجبوری بچوں کو ایف سی اسکول بھیجا جارہا۔