بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ سالویشن فرنٹ کے زیر اہتمام میر قادر بلوچ کے یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس بعنوان زندگی حالات فکر و نظریات کاانعقاد کیا گیا۔
ریفرنس سے بلوچ پیپلز کانگریس کے رہنماء ڈاکٹر حکیم لہڑی ، بلوچ سالویشن فرنٹ کے سابقہ مرکزی چیئر مین سعید یوسف بلوچ پشتون تحفظ موومنٹ کے زبیر شاہ، حوران بلوچ، بلوچ وطن پارٹی کے میر حیدر اپنے خیالات پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ میر قادر اپنی تمام زندگی قومی آزادی کی جدوجہد کرتے ہوئے نوآبادیاتی طاقتوں کے خلاف صف آراء ہوئے وہ آخر دم تک اپنی اصولوں اور نظریات پر ڈٹے رہے ان کا کردار تمام بلوچ پشتون سندھی مظلوم اور غلام اقوام کے لئے مشعل راہ ہے وہ آنے والے کئی نسلوں کے ہیرو ہے تاریخ ان کے کردار کو ہمیشہ سنہرے الفاظ سے یاد کریگا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک میں ان کا ایک سمبولک اور اکیڈمک کردار تھا۔ ان کا خواب آدرش اور جدوجہد بلوچستان کی آزادی تھی لیکن انہوں نے خود تو آزادی نہیں دیکھا لیکن انہوں نے آزادی کے لئے بے شمار تکالیف اور مصائب کا سامنا کیا بلوچ تاریخ ان کے کردار کو ہمیشہ سنہرے الفاظ میں یاد کریگا وہ ایک حریت پسند رہنماء کے طور پر تاریخ کا حصہ ہے ان کے بھائی شہید سفر خان نے اسی آزادی کی جدوجہد میں جام نوش کیا لیکن اس کا کردار اور عمل نے میر صاحب کی زندگی کو نئی رخ دی وہ میر کاروان تھے تاریخ ایسے بہادر اور مخلص فرزندوں پر ہمیشہ فخر کرے گا وہ دھرتی اور مٹی کا فخر ہے اسے رسمی طور پر خراج عقیدت پیش کرکے خود کو زمہ داریوں سے بری نہیں کیا جاسکتا انہوں نے زندگی کا فلسفہ دیا کہ زندگی تو ہرحال میں گزر جائے گا لیکن زندگی وہ ہے جو آپ کی موت کے بعد بھی آپ کی زندگی کی گواہی دے میر صاحب نے خود کو امر کردیا وہ اپنے سوچ و فکر و عمل اور جدوجہد میں آج بھی زندہ ہے آج کا یہ دیوان اس بات کی گوا ہ ہے کہ وہ فنا نہیں بلکہ امر رہے گا اس کے خیالات اس کے حوصلے آزادی کے جدوجہد کی طاقت اور قوت بنیں گے ۔
مقررین نے کہاکہ ریاست گزشتہ ساٹھ دہائیوں سے بلوچ ، پشتون اور سندھی اقوام کے زمین وسائل اور جغرافیہ پر قابض ہوکر ان کی آزادی حیثیت اور شناخت کو سلب کردیا ہے بلوچستان میں ایک انسانی بحران کھڑا کردیاگیاہے آئے روز لاشوں کا پھینکنا معمول بن چکاہے اسرائیل بھی فلسطنیوں کے ساتھ ایسا ظلم نہیں روا رکھتا جو بلوچستان میں ریاست کررہی ہے ہم پوچھ سکتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کہا ں ہے قومی آزادی کا سوال انسانی برابری کا سوال ہے ہم کسی رشینز کسی یورپین کسی کالونیلسٹ اقوام سے کم نہیں لیکن ہماری آزادی اور ہماری متنازعہ شناخت اور آزادی کی جدوجہد اور نسل کشی پر عالمی دنیا خاموش ہے ۔