پاکستانی فوج کے ساتھ جنگی قیدیوں کے تبادلے پر تیار ہیں ۔ بی ایل اے

1140

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سینئر کمانڈ کونسل نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز اور عالمی جنگی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے، پاکستانی فوج کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچیس ستمبر ۲۰۲۲ کو بی ایل اے کی ایلیٹ فورس، (ایس ٹی او ایس) اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے ہرنائی میں زردالو کے مقام پر انٹیلیجنس پر مبنی ایک آپریشن کرتے ہوئے، پاکستان کی ملٹری انٹیلی جنس کے ایک اہلکار اور پاکستانی فوج کے ایک جے سی او (جونیئرکمیشنڈ آفیسر) کو گرفتار کرلیا تھا۔ بی ایل اے اب بلوچ سیاسی اسیران کے بدلے دشمن کے ان قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ کو یہ مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ پاکستانی فوج ہرنائی کے آس پاس ایک جاسوسی مشن کا آغاز کر رہی ہے۔ ان معلومات کے بنیاد پر کئی دنوں تک تحقیقات کی گئی اور یہ حقیقت سامنے آئی کہ پاکستانی فوج کے دو اہلکاروں کو شبہات سے بچنے کے لیے رات کے وقت مسافر بسوں میں سادہ کپڑوں میں چھپے سفر کرنا تھا۔ ان دشمن اہلکاروں نے مذکورہ علاقے میں بلوچ جہدکاروں کے خلاف خفیہ معلومات اکٹھی کرنی تھی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایل اے نے اپنی سپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ کو متحرک کرکے، اس آپریشن کے فرائض سونپے، جنہوں نے کامیابی کے ساتھ اس گاڑی کو روکا، جس میں دشمن کے دو اہلکار سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے جے سی او کلیم اللہ اور ملٹری انٹیلی جنس افسر محمد فیصل کو 25 ستمبر کی رات 9 بجے گرفتار کرلیا۔ اس آپریشن کے دوران شہریوں یا زیر حراست اہلکاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ٹی او ایس کے سرمچاروں کو پہلے سے یہ اندازہ تھا کہ پاکستانی فوج، اپنے ان اہلکاروں کو چھڑانے کیلئے بہت جلد ہیلی کاپٹر اور خصوصی دستے روانہ کریگی۔ بی ایل اے کے سرمچار اونچے مقامات پر دشمن کے ہیلی کاپٹروں کے ممکنہ راستوں پر پہلے سے ہی انتظار کر رہے تھے۔ رات گیارہ بجے کے قریب پاکستانی ہیلی کاپٹر مذکورہ علاقے پہنچے اور ایس ایس جی کمانڈوز اتارنے لگے۔

“سرمچاروں نے خوست ہرنائی کے قریب دشمن کے ان فوجیوں پر حملہ کرکے، ان کی پیش قدمی کو مکمل طور پر روک دیا۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران بی ایل اے کے سرمچاروں نے پاکستانی فوجی ہیلی کاپٹروں کو بھی نشانہ بنایا۔ رات 11:45 بجے کے قریب کم از کم ایک دشمن ہیلی کاپٹر کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔ چند سیکنڈ بعد دشمن کے ہیلی کاپٹر میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ گِر کر تباہ ہوگیا، جس میں سوار تمام چھ دشمن اہلکار ہلاک ہوگئے۔ ان میں پائلٹ میجر خرم شہزاد، میجر محمد منیب افضل، گنر نائیک جلیل اور ایس ایس جی کمانڈوز عبدالواحد، محمد عمران اور شعیب شامل تھے۔”

“اپنا ایک ہیلی کاپٹر کھونے کے بعد دشمن فوج پیچھے ہٹ گئی اور رات 1 بجے تک علاقے سے نکل گئی۔ شکست خوردہ پاکستانی فوج نے اپنے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے قریب جانے کی کوشش بھی نہیں کی۔ اگلے دن گیارہ بجے تک دشمن کی فوج مذکورہ علاقے میں نظر نہیں آئی۔”

فوٹو: بی ایل اے میڈیا ہکل

جیئند بلوچ نے کہا کہ ایس ٹی او ایس کے ایک اور دستے نے دونوں قیدیوں کو کامیابی کیساتھ ایک محفوظ مقام منتقل کردیا۔ ان سے تفتیش کی گئی اور بہت اہم معلومات حاصل کی گئیں۔

“جے سی او کلیم اللہ نے یہ تصدیق کی کہ وہ گزشتہ انیس سالوں سے سبی اور ملحقہ علاقوں میں تعینات رہے ہیں۔ وہ ایک درجن سے زائد فوجی آپریشنوں میں براہ راست ملوث تھے۔ اس نے مختلف جنگی جرائم کا بھی اعتراف کیا ہے، جن میں بلوچ نوجوانوں اور خواتین کو لاپتہ کرنا اور قیدیوں پر تشدد کرنا بھی شامل ہے۔”

“ملٹری انٹیلی جنس افسر محمد فیصل نے اعتراف کیا ہے کہ اسے خصوصی طور پر مذکورہ آپریشن کیلئے طلب کیا گیا تھا اور ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ماضی میں سندھ اور بلوچستان میں اس طرح کی متعدد کارروائیوں میں حصہ لیا ہے۔”

“اعترافِ جرم کے بعد، دونوں زیر حراست افراد کو بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان پر باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔”

ترجمان نے کہا کہ تاہم، ایک پیشہ ور اور ذمہ دار فوج کے طور پر، بلوچ لبریشن آرمی کی سینئر کمانڈ کونسل نے اب پاکستانی فوج کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی منظوری دے دی ہے۔ بی ایل اے بین الاقوامی کنونشنز اور قائم کردہ جنگی اصولوں کی پابندی کرتی ہے۔ بلوچ قوم کی ایک ذمہ دار قومی قوت کی حیثیت سے بی ایل اے مہذب دنیا کے تمام قوانین اور اصولوں پر عمل پیرا رہے گی۔

“بی ایل اے بلوچ سیاسی اسیروں کی رہائی کے بدلے دونوں قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، اگر اس دوران پاکستانی فوج نے کسی قسم کی جارحیت دکھانے کی کوشش کی تو ان قیدیوں کو بلوچ قومی عدالت سے دی جانے والی سزا پر فالفور عمل کیا جائے گا۔ “

جیئند بلوچ نے کہا کہ اس حوالے جو بھی پیشرفت ہوگی، اس سے بلوچ قوم اور میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔