بلوچستان پولیس کی جانب سے بلوچستان میں دو مختلف مقابلوں میں نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے دعووں کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم چار جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد ہیں۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق عبید اللہ ساتکزئی ولد سلطان، جسے چار سال قبل جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، اتوار کو پہلے مقابلے میں مارا گیا۔ اس جعلی مقابلے سے دو دن پہلے اس علاقے میں سرکار کے حامی گروپ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 18
اکتوبر 2022 کو نوشکی میں ایسا ہی ایک اور مقابلہ ہوا جہاں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ اس نے زرین جنگل کے علاقے میں مشکوک عناصر کے خلاف آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران چار بلوچ جنگجو مارے گئے۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نوشکی میں قتل ہونے والے نوجوان کو پاکستانی فورسز نے مختلف اوقات میں گرفتار کرکے لاپتہ کیا تھا۔ مقتولین میں سے دو نوشکی کے نوجوان طالب علم تھے جنہیں کوئٹہ سے لاپتہ کیا گیا تھا، جب کہ تیسرے مقتول کی شناخت تابش وسیم کے نام سے ہوئی ہے، جو ایک ابھرتا ہوا شاعر اور طالب علم تھا جسے گزشتہ سال خضدار سے زبردستی لاپتہ کیا گیا تھا۔