وسیم بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔ نیشنل پارٹی

162

نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں نوشکی اور مستونگ میں دشت کے مقام پر رونماء ہونے والے سنگین واقعات جن میں ایک درجن سے زائد افراد کی جانوں کا ضیاع ہوا مذمت کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں رونما ہونے والے واقعات کسی المیے سے کم نہیں، بلوچستان میں بے گناہ افراد کی لاشیں گرانے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہیں، روزانہ مائیں اپنے بیٹوں اور بہنیں اپنے بھائیوں سے محروم ہورہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز نوشکی میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے رہنما وسیم تابش سمیت چار افراد کی لاشیں گرائی گئی۔ وسیم تابش ایک ہونہار طالبعلم اور بی ایس او پجار کے فکری سیاسی کارکن تھے جنہیں لاپتہ کیا گیا۔ جس کی بازیابی کے لیے بی ایس او پجار کے کارکنوں نے متعدد بار احتجاج بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ماورائے آئین و قانون اقدامات کے پیش نظر شدید متاثر ہے۔ بلوچستان کے بنیادی سیاسی مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور ان سیاسی و قومی و سیاسی مسائل کے حل کی جانب بامقصد مذاکرات کے عمل پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ ریاست اور اس کے ادارے قانون و آئین کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے ماورائے قانون قتل و غارت گری سے اجتناب برتیں اور لاپتہ افراد کی باعزت واپسی کو یقینی بنائیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے قائم کمیشن کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کوئی کردار ادا کرنے کے قابل ہوں۔

نیشل پارٹی کے مرکزی بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نور محمد مسکانزئی، بی ایس او پجار کے رکن وسیم تابش سمیت خاران اور دشت مستونگ میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور بلوچستان میں پرامن سیاسی ماحول کے قیام کے لیئے عملی اقدامات اٹھائے جاہیں۔