جبری طور پر لاپتہ و بعدازاں بازیاب ہونے والے ودود ساتکزئی کی بہن گل زادی بلوچ و دوسری بہن کو پولیس نے مبینہ طور پر جھوٹے الزامات کے تحت حراست میں لیکر جیل منتقل کردیا ہے۔
لاپتہ بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ راشد حسین کی ہمیشرہ فریدہ بلوچ کے مطابق ضلع کچی کے علاقے مچھ بولان میں پولیس نے جبری گمشدگی کا شکار و بعد ازاں منظر عام پر آکر بازیاب ہونے والے ودودُ ساتکزئی کے دو بہنوں کو کرفتار کرکے مچھ جیل میں بند کردیا ہے-
لاپتہ آصف اور رشید کی ہمیشرہ سائرہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بتایا کہ ودود ساتکزئی کی بہن گل زادی جو ودود ساتکزئی کی جبری گمشدگی کے دوران احتجاجوں میں شریک تھی، کو میڈیا میں انکے بھائی کی جبری گمشدگی میں ملوث ڈیتھ اسکواڈ کے ارکان کے نام لینے پر گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ اس دوراں پولیس نے گل زادی کے ہمراہ انکی بڑی بہن کو بھی پندرہ روز سے مچھ سینٹر جیل میں رکھا ہوا ہے-
یاد رہے کہ گل زادی نے گذشتہ سال 12 اگست 2021 کو جبری گمشدگی کے شکار و بعدازاں بازیاب ہونے والے اپنے بھائی ودؤد ساتکزئی کی جبری گمشدگی میں خفیہ اداروں کے ساتھ مقامی ڈیتھ کو ملوث قرار دیا تھا-
گل زادی بلوچ نے طویل عرصے تک اپنے بھائی کی بازیابی کیلئے جدوجہد کی۔ اس دوران وہ مسلسل پریس کلبوں اور دیگر مقامات مظاہروں میں شامل رہی جبکہ عدالتی کمیشن میں بھی اپنے بھائی بازیابی کیلئے کوششیں کرتی رہی۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ گل زادی اور اس کے بہن کو گھریلو جھگڑے پر ایک ایف آئی آر کے تحت پولیس نے حراست میں لیکر جیل منتقل کردیا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ گل زادی کی بہن کو اس کا شوہر مبینہ طور پر کافی عرصے سے تشدد کا نشانہ بناتا رہا ہے جس پر تنگ آکر آخر وہ والدین کے گھر منتقل ہوگئی جہاں گذشتہ دنوں اس کا شوہر و دیگر افراد بڑی تعداد میں ان پر حملہ آور ہوئیں۔
”جس وقت مذکورہ واقعہ ہوا گل زادی وہاں موجود نہیں تھی جبکہ بعدازاں جب وہ واقعے پر ایف آئی آر درج کرنے پہنچے تو ان پر پہلے ہی دوسرے فریق نے ایف آئی آر درج کی تھی جس پر انہیں حراست میں لیا گیا۔”
ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے فریق کو مبینہ طور پر پولیس کی حمایت حاصل ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔