سی ٹی ڈی ریڈ بک میں لاپتہ افراد کے نام شامل ہیں

470

لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے کوشاں تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا سی ٹی ڈی کی جانب سے شائع ہونے والے ریڈ بک میں ایسے لوگوں کے نام شامل ہیں جو سالوں سے لاپتہ ہیں۔

ماما قدیر بلوچ کے مطابق سی ٹی ڈی کی جانب سے شائع ہونے والے ریڈ بک میں جن لوگوں کو مفرور قرار دیا گیا ہے ان میں کہیں افراد کئی سالوں سے لاپتہ ہیں اور ان کے لواحقین وائس فار بلوچ مِسنگ کے پلیٹ فارم سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا سی ٹی ڈی کی جانب سے جان محمد ولد عبدالرحمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے انہیں 26 جولائی 2015 برما ہوٹل سریاب کوئٹہ سے اور نوروز ولد حاجی خان سکنہ اسپلنجی دست مستونگ کو 26 فروری 2016 حراست میں لیا گیا جن کے خاندان نے آکر پریس کانفرنس کی ہے اور بازیابی کے لیے احتجاجوں میں شریک رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کی کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک فہرست شائع کی گئی ہے جس میں بلوچ مسلح تنظیموں کے سربراہان اور کئی بلوچ سرمچاروں کے نام شامل ہیں۔

اس فہرست کے حوالے سے ماما قدیر نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ایسے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں جنہیں فورسز نے دوران حراست شہید کیا ہے۔

واضح رہے کہ سی ٹی ڈی کی کارکردگی کو پہلے سے بلوچ قوم پرست حلقے مشکوک قرار دے چکے ہیں، قوم پرست حلقوں کے مطابق سی ٹی ڈی وہی کام کررہا ہے جو پہلے خفیہ ادارے کرتے تھے، وہی کام نام بدل کررہے ہیں۔

سی ٹی ڈی پہ الزام عائد کرتے ہیں وہ لوگوں کو جبری گمشدگی کے علاوہ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل بھی کرتا ہے۔ سی ٹی ڈی نے دو روز قبل نصیرآباد میں چار افراد کو مقابلے میں مارنے دعوی کیا ہے اب تک ان میں سے تین کی شناخت لاپتہ افراد سے ہوئی ہے جو پہلے زیر حراست تھے۔

ماما قدیر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین پہ زور دیا ہے کہ وہ آکر اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں، خاموش رہنے سے ان کے پیاروں کی زندگی کو مزید خطرہ لائق ہے۔

خیال رہے کہ وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی ایک دہائی سے سراحتجاج ہے، آج وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4779 دن ہوگئے، پنجگور سے سیاسی سماجی کارکن داد محمد، الطاف بلوچ اور منظور بلوچ نے کیمپ آکراظہار یکجہتی کی ۔