گذشتہ روز مستونگ میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی مبینہ مقابلے میں قتل ہونے والوں میں ایک کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد کے طور پر لواحقین نے کرلی۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے مطابق ضلع مستونگ کے علاقے کابو میں سیکورٹی فورسز نے جن چھ افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا ان میں سے ایک لاش کی شناخت 4 سال سے جبری لاپتہ عبید اللہ ساتکزئی ولد سلطان محمد سکنہ کلی سردار ساتکزئی زڑخو کوئٹہ کے نام سے انکے لواحقین نے کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ مستونگ کے علاقے کابو میں ایک مقابلے میں پانچ افراد کو مار دیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کا کہنا تھا ان کا تعلق کالعدم مذہبی تنظیم سے ہیں۔
وی بی ایم پی کے مطابق مبینہ مقابلے میں مارے جانے والوں کی شناخت مشتاق ولد عبدالرشید، علی احمد ولد تاج محمد، حبیب الرحمن ولد عبد الصمد، عبیداللہ ساتکزئی، محمد داود ولد شیر محمد اور نیاز محمد ولد عبدالباری کے ناموں سے ہوئی ہے۔
تنظیم کے مطابق عبیداللہ اور محمد داود کے حوالے سے بھی شکایت موصول ہوئی ہےکہ وہ پہلےسےلاپتہ تھے لیکن خاندان کی طرف سے ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ سی ٹی ڈی اس سے قبل بھی بلوچستان میں جبری گمشدگی کے شکار افراد کو جعلی مقابلے میں کرتا آرہا ہے، حالیہ کچھ وقتوں سے بلوچ قوم پرست حلقے، انسانی حقوق کی تنظیمیں سی ٹی ڈی پہ الزام عائد کررہے ہیں کہ ماضی میں جو کام بلوچستان میں پاکستانی خفیہ ایجنسیاں کرتے تھے وہی کام آج سی ٹی ڈی کررہا ہے۔
اس سے قبل رواں سال جولائی میں پاکستانی فورسز نے زیارت کے قریب ایک مقابلے میں بلوچ لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعد میں ان کی شناخت پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد کے ناموں سے ہوئی تھی-
واقعہ کے خلاف بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے پچاس دنوں تک گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا تھا بعدازاں وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کی یقین دہانی پر کوئٹہ کے ریڈ زون میں اپنا احتجاج موخر کردیا تھا جہاں مظاہرین کو کمیٹی نے یقین دہانی کرائی کہ جبری گمشدگیوں کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے اور زیر حراست لاپتہ افراد جعلی مقابلے میں قتل نہیں کیا جائے گا۔