روس اور کریمیا کو ملانے والا واحد پل دھماکہ سے تباہ

333

روس اور کریمیا کو ملانے والا واحد پل آئل ٹینکر میں دھماکے بعد ٹرین میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی کے باعث بند کردیا گیا۔

روس کی جانب سے 2014 میں اپنے تسلط میں لیے گئے علاقے کریمیا کے کیرچ اسٹریٹ پل کو فوجی سازو ساان کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

اس حوالے سے یوکرین حکوت کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بری طریقے سے جل رہا ہے۔

روس اور کریمیا کے ایک اہم پل پر ہفتے کی صبح آتشزدگی کے واقعے کے بعد یوکرین اور روس دونوں کی طرف سے مختلف اطلاعات سامنے آئی ہیں اور کسی نے بی کوئی حتمی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

یوکرین کے ذرائع نے اسے ایک آئل ٹینکر میں دھماکے کا واقعہ قرار دیا ہے جو عین کریمیا اور روس کے درمیان رابطے کے اہم ترین پل پر ہوا ہے اور ان دنوں اس کی اہمیت اور بڑھ چکی ہے۔

دوسری جانب روس نے اس واقعے کو کار بم دھماکہ قرار دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کار بم دھماکے سے کریمیا اور روس کے اہم پل پر بہت بڑی آ گ بھڑک اٹھی تاہم روس نے اس واقعے کے حوالے سے ابھی تک یوکرین یا کسی اور پر کوئی الزام نہیں لگایا ہے البتہ روس کے خبر رساں ادارے نے انسداد دہشت گردی کی قومی کمیٹی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ولادی میر پوتین نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے یہ واقعہ کیونکر رونما ہوا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اس کار بم دھماکے ذریعے ٹرین کے ساتھ موجود سات آئل ٹینکروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی واضح رہے یہ پل ٹرین کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے یہ پل روس کے لیے جنگی سامان کی ترسیل کیلئے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

اس ٹینکر دھماکے بعد پل پر سے گزرنے والی ٹریفک معطل ہو گئی حتیٰ کہ ٹرینوں کی آمدو رفت بھی رک گئی یوکرینی حکام کے مطابق اس پل کا ولادی میر پوتین نے دو ہزار اٹھارہ میں افتتاح کیا تھا تاکہ کریمیا کو اپنے ساتھ ملانے کے بعد رابطہ کاری آسان رہے دونوں طرف سے روس کریمیا پل پر دھماکہ یا آگ لگنے کے واقعے کا وقت تقریباً ایک ہی بتایا گیا ہے لیکن ٹریک کے معطل ہو جانے کے علاوہ کسی بڑے نقصان کی اطلاع نہیں دی ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق روس میں اس واقعے کو کافی سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ یہ جائے دھماکہ یوکرین کے ساتھ جنگ کے خط اول سے کافی دور ہے اگر اس واقعے کی تحقیقات میں یوکرین کے ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی تو یہ مزید پریشانی کا باعث ہوگا۔