پاکستانی فورسز نے خاران سے ایک اور نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز شام کے وقت خاران قلعہ ایریا میں واقع ایک گھر پر سی ٹی ڈی نے چھاپہ مار کر اللہ نور ولد حسن نور نامی نوجوان کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا-
خاران میں چوبیس گھنٹوں کے دوران جبری گمشدگی کے چھ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ گذشتہ شب پاکستانی فوسز نے تین افراد جابر یلانزئی ولد پذیر احمد، نجیب اللہ یلانزئی ولد محمد حسین اور شفقت یلانزئی ولد عبدالرحیم جبکہ خاران ہی سے یوسف بادینی اور پرویز بادینی ولد فیض محمد بادینی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا-
خاران سے لاپتہ جابر یلانزئی اور نجیب اللہ یلانزئی بعد ازاں رہا ہوکر اپنے گھر کو آگئے ہیں جبکہ خاران سے ایک روز کے دوران لاپتہ دیگر چار افراد تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں-
اسی کے ساتھ گذشتہ روز ہی پاکستانی فورسز نے کراچی، کوئٹہ اور وندر سے چار بلوچ نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا، جن میں کراچی سے چاکر سکنہ بلیدہ کیچ کوئٹہ سے فیصل ولد رمضان محمد شہی اور وندر سے سعود اور اسکے کزن شامل تھیں-
خیال رہے کہ بلوچستان بھر سے روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگی کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ رواں ہفتے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جہاں سے فورسز نے لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے۔