جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے قابض پاکستانی فوج کو ایک ہفتے کا مہلت دیتے ہیں ۔ بی ایل اے

2083

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہےکہ قابض پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دی جاتی ہے، جس کے فوری بعد جنگی قیدیوںجونیئر کمیشنڈ آفیسر کلیم اللہ اور ملٹری انٹلجنس ایجنٹ محمد فیصل کو بلوچ قومی عدالت سے ملنے والی سزا پر فوری عملدرآمد کیجائیگی۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ قابض پاکستانی فوج جنگی قیدیوں کے تبادلے پر ابتک ہمارے شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔ بلوچلبریشن آرمی اپنے پانچ اکتوبر ۲۰۲۲ کی جاری کردہ بیان میں یہ واضح کرچکا ہے کہ اگر پاکستانی فوج نے قیدیوں کے رہائی کیلئےکسی قسم کی جارحیت کا استعمال کیا، تو بی ایل اے یہ حق محفوظ رکھے گا کہ اپنی دفاع میں جنگی قیدیوں کے تبادلے کی اپنیدعوت کو منسوخ کرکے، قیدیوں کے سزا پر فالفور عملدرآمد کرے۔

گذشتہ تین ہفتوں کے دوران، جنگی قیدیوں کے تبادلے پر قابض فوج سے جاری بلواستہ مذاکرات میں،  ایک طرف فوج دانستہ طور پرسست روی پیدا کررہا ہے، اور دوسری طرف مسلسل یہ کوششیں کی جارہی ہیں کہ کسی طرح ہمارے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچاجاسکے اور ہمیں مجبور کیا جایا کہ بی ایل اے زیرحراست جنگی قیدیوں کلیم اللہ اور  محمد فیصل کو ہلاک کردے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے مورخہ پچیس ستمبر ۲۰۲۲ کو خفیہ اطلاع پر پاکستانی فوج کے دو اہلکاروں کو ہرنائیمیں زردآلو کے مقام پر گرفتار کرلیا تھا۔ جس کے بعد بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے پانچ اکتوبر ۲۰۲۲ کو یہ منظوری دی تھیکہ بی ایل اے عالمی جنگی اصولوں اور بین القوامی کنونشنز کی پاسداری کرتے ہوئے، پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کیپیشکش کریگی۔

قابض فوج سے جاری بلواستہ مذاکرات میں اس امر کا مشاھدہ کیا گیا کہ پاکستانی فوج کو اپنے گرفتار فوجی اہلکاروں کی زندہرہائی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ قابض فوج اس مہلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، بلوچ سرمچاروں کے خلاف بڑی فوجی جارحیت کامنصوبہ بندی کررہی ہے۔ انہی عزائم کی تکمیل کیلئے قابض فوج کے لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور مذکورہ علاقوں کا دورہ بھی کرچکےہیں۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی فوجکو مزید ایک ہفتے کی آخری مہلت دی جاتی ہے۔ اس مدت کے پورا ہونے تک اگر پاکستانی فوج نے واضح اور مثبت پیشرفت نہیںدِکھائی تو مورخہ ۴ نومبر ۲۰۲۲ کو قیدی کلیم اللہ اور قیدی محمد فیصل کے سزا پر عملدرآمد کی جائیگی۔