بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار ) کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ تابش وسیم بلوچ کو ایف سی و ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے 9 جون 2021 کو خضدار علی ہسپتال سے اس کے والد کے آنکھوں کے سامنے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ۔ تنظیم نے اس حوالے سے 19 جون کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے لیکن تابش بازیاب نہیں ہوا 9 جون 2021 سے 17 اکتوبر 2022 تک کئی مظاہرے ، ریلیاں اور سوشل میڈیا پہ کمپین چلائیں گئے اور گورنر چوک پہ جب وزیر داخلہ و قانون آئے تو ان کو بھی تابش وسیم کا نام دیا گیا اور ان کے یقین دہانیاں کے باوجود تابش کو شہید کیا گیا ۔
چیرمین زبیر بلوچ نے کہا تنظیم کا اہم رہنماء اور تنظیمی ڈسپلن اور تنظیمی آہین کا پابند تھا کل سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری ہوا جس میں تابش وسیم کو ایک مسلح تنظیم سے منسلک کیا گیا جسے تنظیمی سطح پر رد کرتے ہیں تابش کو تحویل میں شہید کیا گیا تھا اور باقی 3 شہداء کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا ہم واضح بتانا چاہتے ہیں کے ہمارے ساتھی کو ریاستی اداروں نے تحویل میں قتل کرکے طلباء و نوجوانوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے بلوچستان کے ہر ایک زرہ کا حفاظت بی ایس او اپنا قومی ذمہداری سمجھتی ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ جلد طلباء تنظیموں کا اجلاس بلائے گے اور اس وحشت اور دہشت کے ماحول اور خون ریزی کے خلاف ایک حکمت علی بنائے گئے اور اپنے دوستوں کو انصاف دلائے گے ۔