بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مزید جعلی مقابلوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی ٹی ڈی کے ہاتھوںبلوچ نسل کشی ہو رہی ہے اور اس میں روز بروز شدت لائی جا رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت، عدلیہ، سپریم کورٹ آف پاکستان، نام نہاد قوم پرست جماعتیں سب نے خاموشی کا لبادہ اوڑھ لیا ہے،جس سے جعلی مقابلوں میں بلوچ لاپتہ افراد کو مارنے کی عمل میں شدت لائی گئی ہے جو سخت پریشان کن صورتحال ہے اور اسسے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کوئی قانون اور انصاف وجود نہیں رکھتا بلکہ ایک قوم کی نسل کشی میں سب اپنی مجرمانہ کردار اداکر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے ظلم اور وحشت کا ایک نا رکھنے والا سلسلہ جاری ہے مگر مسئلے کوسیاسی طور پر حل کرنے کے بجائے مسئلے کو مزید سنگینیت کی جانب لے جایا جا رہا ہے۔ رواں سال میں بلوچستان کے مختلفعلاقوں سے اٹھائے گئے درجنوں افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں گزشتہ سال25 اگست کو نیوکاہان میں 5 لاپتہ افراد کو قتل کیا گیا، ڈیرہ بگٹی کے رہائشی دو لاپتہ افراد کو پشین میں جعلی مقابلوں میں قتل کیاگیا ہے جبکہ اس سال سی ٹی ڈی کی جانب سے جعلی مقابلوں میں سنگین سطح پر شدت لائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ رواں سال 15 جولائی کو زیارت میں ایک جعلی مقابلے میں 9 بلوچ فرزندوں کو قتل کیا گیا جس کے خلاف ایکعوامی تحریک اٹھی تھی مگر اس کے باوجود سی ٹی کی جعلی مقابلوں کا سلسلہ ختم نہیں ہو رہا ہے اور گزشتہ دنوں مستونگ اورخاران میں مزید دو جعلی مقابلوں کا ڈرامہ رچایا گیا ہے، جس میں پانچ افراد کی لاشیں مستونگ میں اور چار کی لاشیں خاران میںلائی گئی ہیں جنہیں جھوٹے مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ خدشہ یہی ہے کہ نشتر ہسپتال میں لائے گئے لاشیں بھی لاپتہ افراد کی ہیں اس سے پہلے ایسے ہی لاشیں لاہورمیں بھی برآمد ہوئی تھیں لیکن جلد ہی میڈیا سے اس مسئلے کو اوجل کیا گیا، خدشہ ہے کہ نشتر اسپتال واقعے کو دبانے کیلئے ایکبار پھر جعلی مقابلوں کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ عدلیہ اور سیاسی جماعتوں کی خاموشی بلوچستان میں مزید قتل و غارت گری کاباعث بنیں گی۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی اور سی ٹی ڈی و ریاستی اداروں کیجانب سے مسلسل جعلی مقابلوں کے خلاف بلوچستان بھر میں شدید عوامی ردعمل دے۔ اگر بلوچ عوام کو اپنے پیاروں کی حفاظت کرناہے تو انہیں سانحہ ملتان نشتر ہسپتال اور حالیہ جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کے خلاف بلوچستان بھر میں عوامیمزاحمت دیکھانا ہوگی جس میں احتجاجی مظاہرے، دھرنے، شٹرڈاؤن اور پیہ جام ہڑتال جس بھی صورت ممکن ہو عوامی مزاحمت کااظہار کرنا ہوگا، ریاستی مظالم و بربریت کے خلاف ہر سطح پر آواز اٹھانا ہوگا۔