انڈونیشیا میں پولیس نے کہا ہے کہ صوبے مشرقی جاوا کے شہر مالانگ کے ایک سٹیڈیم میں فٹ بال میچ کے بعد ہونے والے جھگڑے کے بعد بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 129 افراد ہلاک اور 180 کے قریب زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹڑز کے مطابق یہ واقعہ دنیا بھر میں سٹیڈیم میں پیش آنے والے بدترین سانحات میں سے ایک دکھائی دیتا ہے۔
مشرقی جاوا صوبے کے پولیس سربراہ نیکو افنتا نے صحافیوں کو بتایا کہ انڈونیشیا پریمیئر لیگ کے دوران اریما فٹ بال کلب اور پرسیبا سورابایا فٹ بال کلب کے درمیان کنجوروہان سٹیڈیم میں کھیلا جانے والا میچ ہفتے کی رات ختم ہونے کے بعد، ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے گراؤنڈ میں دھاوا بول دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے شائقین کو سٹینڈ پر واپس جانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، تاہم اس دوران دو اہلکاروں کے مارے جانے کے بعد پولیس نے سٹینڈ کی جانب آنسو گیس کا استعمال شروع کر دیا، جس سے بھگدڑ مچ گئی اور لوگوں کے پیروں تلے کچلے جانے اور دم گھٹنے کے واقعات پیش آئے۔
پولیس سربراہ نیکو افنتا کے مطابق: ’تمام لوگ ایک ہی خارجی مقام پر پہنچ گئے جس سے ہجوم ہو گیا۔ لوگوں کے اکٹھے ہونے سے آکسیجن کی کمی ہو گئی جس سے لوگوں کا دم گھٹ گیا۔‘
مقامی نیوز چینلز کی ویڈیو فوٹیج میں لوگوں کو مالانگ شہر کے کنجوروہان سٹیڈیم میں بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
انڈونیشیا کی حکومت نے اس واقعے پر معذرت کرتے ہوئے بھگدڑ کے موقعے پر حالات کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔
فٹ بال ایسوسی ایشن آف انڈونیشیا (پی ایس ایس آئی) نے کہا ہے کہ انڈونیشیا کی ٹاپ لیگ بی آر آئی لیگا ون نے اس میچ کے بعد ایک ہفتے کے لیے میچوں کو معطل کر دیا ہے، جس میں پرسیبایا سورا بایا کلب نے 3-2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ سٹیڈیم میں پیش آنے والے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔