ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم وفات پا گئیں

348

برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں بیلمورل میں وفات پا گئی ہیں۔

انھوں نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔ جمعرات کو ان کی صحت کے حوالے سے تشویش ظاہر کیے جانے کے بعد ان کا خاندان سکاٹ لینڈ میں ان کی رہائش گاہ پر جمع ہو گیا تھا۔

الزبتھ 1952 میں ملکہ بنی تھیں اور اپنے دور میں انھوں نے بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی دیکھی۔
ان کی موت کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے اور ویلز کے سابق شہزادے چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ اور دولتِ مشترکہ میں شامل 14ممالک کے سربراہ ہوں گے۔

ایک بیان میں بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ ‘ملکہ کی موت پرسکون انداز میں آج دوپہر بیلمورل میں ہوئی۔’
بیان کے مطابق ‘بادشاہ (چارلس) اور ملکہ کنسورٹ (کمیلا پارکر) آج شام بیلمورل میں ہی رہیں گے اور کل لندن واپس آئیں گے۔’
ملکہ کی تمام اولاد بیلمورل میں موجود ہے جہاں ملکہ کو ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا گیا تھا۔ ملکہ الزبتھ کے پوتے شہزادہ ولیم بیلمورل پہنچ چکے ہیں جبکہ شہزادہ ہیری راستے میں ہیں۔

ملکہ الزبتھ دوم کے دورِ حکمرانی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کفایت شعاری کی مہم، برطانوی راج کی کامن ویلتھ میں تبدیلی، سرد جنگ کا خاتمہ اور برطانیہ کا یورپی یونین میں جانا اور نکلنا سب شامل ہیں۔
اس دوران برطانیہ میں 15 وزرائے اعظم آئے جن میں سب سے پہلے ونسٹن چرچل تھے جو سنہ 1874 میں پیدا ہوئے جبکہ برطانیہ کی موجودہ وزیر اعظم لز ٹرس، جنھیں رواں ہفتے ملکہ نے تعینات کیا،
اس کے 101 سال بعد 1975 میں پیدا ہوئیں۔ اپنے دورِ حکمرانی کے دوران انھوں نے وزرائے اعظم کے ساتھ ہفتہ وار بات چیت کی۔

الزبتھ دوم کی وفات کے اعلان پر برطانوی وقت کے مطابق چھ بج کر 30 منٹ پر یونین جیک سرنگوں کر دیا گیا۔ لندن میں شہریوں کا ہجوم بکنگھم پیلس کی جانب سے ملکہ کی صحت کے بارے میں اطلاعات کا منتظر تھا اور ان کی موت کے اعلان پر لوگ آبدیدہ ہو گئے۔

ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن میں مے فیئر کے علاقے میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا پورا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری ونزر رکھا گیا تھا۔ اس وقت بہت کم لوگ یہ پیشگوئی کر سکتے تھے کہ وہ برطانیہ کی حکمراں بنیں گی۔

تاہم ستمبر 1836 میں جب ان کے تایا ایڈورڈ ہشتم نے تخت سے کنارہ کشی اختیار کر کے دو بار کی طلاق یافتہ امریکی شہری والس سمپسن سے شادی کی تو الزبتھ کے والد جارج ششم بادشاہ بن گئے اور 10 سال کی عمر میں الزبتھ تخت کی وارث بن گئیں۔

تین برس بعد برطانیہ نازی جرمنی کے خلاف جنگ لڑ رہا تھا۔ الزبتھ اور ان کی چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ نے جنگ کے دوران اکثر وقت ونڈزر کاسل میں گزارا۔ ان کے والدین نے ان مشوروں کو مسترد کیا کہ انھیں محفوظ پناہ کے لیے کینیڈا منتقل کیا جائے۔

ملکہ الزبتھ نے 18 سال کی عمر میں پانچ ماہ ایگزیلری ٹیریٹوریل سروس کے ساتھ گزارے اور اس دوران انھوں نے موٹر مکینک کے کام کے علاوہ ڈرائیونگ کا ہنر سیکھا۔بعد میں اسے یاد کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ ’مجھے یہ سمجھ آنے لگا کہ دشمن کی موجودگی میں فخر کا احساس کیوں بڑھتا ہے۔‘

جنگ کے دوران انھوں نے اپنے دور کے رشتہ دار اور یونان کے شہزادے فلپ سے خطوط کا تبادلہ کیا جو اس وقت رائل نیوی میں تعینات تھے۔ ان کا رومانوی تعلق مضبوط ہوتا چلا گیا اور 20 نومبر 1947 کو ویسٹ منسٹر ایبی میں دونوں کی شادی ہوئی جہاں شہزادہ فلپ کو ڈیوک آف ایڈنبرا کا خطاب دیا گیا۔

بعد میں ملکہ الزبتھ نے ایک موقع پر فلپ سے 74 سال تک شادی کو اپنی ’مضبوطی اور قیام‘ کی وجہ قرار دیا۔ شہزادہ فلپ 2021 میں 99 سال کی عمر میں وفات پا گئے تھے۔