بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہاہے کہ مسلح جدوجہدمیںحادثات خارج از امکان نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف ایک ذمہ دار تنظیم ہے اور عالمی اصولوں کے مطابق بلوچ قومی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ہم عالمی جنگیقوانین پر یقین رکھتے ہیں اور انہی کے مطابق اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ بات خارج از امکان نہیں کہ جنگوںمیں حادثات اور collateral damage نہ ہوں۔ ہماری حتی الوسع کوشش ہوتی ہے کہ ایسے حادثات سے بچا جائے جس میں غیرمتعلق یا سول آبادی کو نقصان پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے بالگتر میں ایک ریاستی ایجنٹ اور ڈیتھ اسکواڈ کے ایک نہایت ہی اہم کارندے طارق ولد محراب کیاطلاع ملنے کے بعد سرمچاروں نے اسے گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر ریاستی ایجنٹ نے فائرنگ شروع کی اور مقابلے میں ماراگیا۔ اس دوران کراس فائرنگ میں اس کی بیوی بھی ہلاک ہوئی ہیں۔ قوی امکان ہے کہ وہ اپنے ہی کارندوں کے گولی لگنے سے ہلاکہوئی ہے۔
“طارق ایک اہم ایجنٹ تھا اور براہ راست کور کمانڈر کوئٹہ سے رابطے میں تھا۔ وہ ہمارے بیس سے زائد سرمچاروں کی شہادت میںملوث تھے۔ ایک ایسے خطرناک ایجنٹ پر حملے کے دوران اگر کراس فائرنگ میں ایک خاتون ہلاک ہوئی ہے تو اس پر افسوس کیا جاسکتا ہے۔”
ترجمان نے کہا کہ اس حادثاتی واقعے کو ایک اور شکل دینا بلوچوں کی indigenous تحریک کو دنیا کے سامنے غلط رنگ دینے کیایک دانستہ کوشش ہے جس کو ہم رد کرتے ہیں۔اس سلسلے میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے بھی اس پر رد عمل دکھایا ہے اورپاکستانی و بلوچ دشمن میڈیا اور کرایہ کے لوگ بلوچوں کی حقیقی جدوجہد اور مسائل پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام عالمی اداروں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم دانستہ طور پر ہر اس عمل سے اجتناب کرتے ہیں جو سویلین کو نقصانپہنچاتا ہو، لیکن حادثات کو قدرت بھی نہیں روک سکا ہے۔