بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں مسلح افراد نے سرکاری اہلکاروں کو تحویل میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے۔
ٹی بی پی ذرائع کے مطابق کے گذشتہ رات نامعلوم مسلح افراد کی بڑی تعداد نے شاہرگ زردآلو کے علاقے میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی شروع کردی۔ اس دوران مسلح افراد نے کوئلہ لیجانے والی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا
ذرائع کے مطابق اس دوران مسلح افراد نے سرکاری اہلکاروں کو شناخت کے بعد اپنے تحویل میں لیا اور بعدازاں اپنے ہمراہ لے گئے۔
واقعے کے بعد پاکستان فوج کیجانب سے آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔ گذشتہ رات سے علاقے میں ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت جاری ہے جبکہ بعض مقامات پر جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوران آپریشن ایک ہیلی کاپٹروں کے گرنے کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہے.
واقعے کے حوالے سے تاحال حکام نے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے جبکہ اہلکاروں کو تحویل میں لینے کی ذمہ داری بھی کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
اسی نوعیت کا ایک واقعہ بلوچستان کے شہر زیارت میں رواں سال جولائی میں پیش آیا جہاں 13 اور 14 جولائی کی درمیانی شب ڈی ایچ اے کوئٹہ کے سینیئر افسر لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا اور ان کے چچا زاد بھائی عمر جاوید کو مسلح افراد شناخت کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
واقعے کے بعد پاکستان فوج نے علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا تاہم وہ مغویوں کے بازیابی میں ناکام رہیں جبکہ بعدازاں مختلف اوقات میں دونوں افراد کی لاشیں ملی۔
مذکورہ کاروائی کی ذمہ داری بلوچستان میں متحرک بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ “کرنل لئیق کو اسکے جرائم کی پاداش میں بلوچ قومی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ جسکے فوری بعد سزا پر عملدرآمد کیا گیا۔”