سندھی قوم پرست کارکن عاقب چانڈیو کی ہلاکت کی تصدیق لواحقین و سندھی قوم پرست تنظیم نے کی ہے۔
سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے ویڈیو بیان میں سندھی کارکن عاقب چانڈیو کی ہمشیرہ شازیہ چانڈیو نے بتایا کہ گذشتہ دنوں برآمدہونے والی لاش مبینہ طور پر انکے بھائی عاقب چانڈیو کی ہے۔ شازیہ چانڈیو نے درخواست کی ہے کہ انکے بھائی کی لاش انکے حوالےکیا جائے–
شازیہ چانڈیو نے بتایا کہ وہ گذشتہ دنوں سوشل میڈیا سے دور تھی جس کے باعث انہیں بروقت اطلاع نہی ملی تاہم جب انہیں لاشکی تصاویر موصول ہوئی تو انہوں نے بھائی کو انکے حلیے اور کپڑوں سے شناخت کرلیا ہے۔ تاہم شازیہ چانڈیو کا کہنا ہے کہ اگر انکے بھائی قتل کیا گیا ہے تو اس کی لاش حوالہ کیا جائے۔
یاد رہے رواں ماہ یکم ستمبر کو دی بلوچستان پوسٹ کو اطلاع ملی تھی کہ ایران سرحد کے قریب ایک شخص کی لاش ملی ہے جسےمقامی انتظامیہ نے اسپتال منتقل کردیا ہے جہاں بعد میں ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ لاش تین مرتبہ جبری لاپتہ ہونے والے سندھیقوم پرست کارکن عاقب چانڈیو کی ہے۔
تاہم لاش کی واضح تصویر سامنے نہ آنے اور مذکورہ علاقے کی تصدیق نہ ہونے پر متضاد بیانات سامنے آئیں جبکہ لواحقین کیجانب سے اس کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آسکی تھی۔
عاقب چانڈیو کے قریبی ذرائع کے مطابق عاقب چانڈیو کو رواں سال چار جولائی کو فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکار بلوچستان کےعلاقے حب چوکی سے اغواء کرنے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے، دو ماہ لاپتہ رہنے کے بعد عاقب کی لاش ایران سرحد کے قریب برآمدہوئی۔
عاقب چانڈیو سندھی آزادی پسند قوم پرست پارٹیوں سے تعلق کی بنیاد پر اس سے قبل دو مرتبہ جبری گمشدگی کا شکار ہونے کے بعدبازیاب ہوگئے تھے، پہلی دفعہ انہیں 2018 میں سندھ لاڑکانہ سے فورسز نے جبری لاپتہ کرکے ایک سال چار مہینے حراست میںرکھنے کے بعد ستمبر 2019 میں رہا کردیا تھا–
عاقب چانڈیو کو دوسری مرتبہ جولائی 2020 میں کراچی گلستان جوہر سے انکی ہمشیرہ، اہلیہ اور والدہ کے سامنے خفیہ اداروں اوررینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ کے گئے تھے اس واقعے کی ویڈیو فوٹیج بھی منظر عام پر آئی تھی۔
دوسری مرتبہ جبری گمشدگی کے بعد فروری 2021، میں ایک بار پھر عاقب چانڈیو بازیاب ہوگئے جبکہ آخری بار اطلاع ملی کہ عاقبچانڈیو کو رواں سال جولائی میں حب چوکی سے لاپتہ کیا گیا۔
سندھی آزادی پسند تنظیم جسمم نے عاقب چانڈیو کو قومی شہید قرار دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ عاقب چانڈیو کو ریاست نے ایکسازش کے تحت قتل کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ تنظیم سندھ بھر میں عاقب چانڈیو کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کرتیہے۔
یاد رہے بلوچستان طرز پہ سندھ سے بھی قوم پرست سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں کے اکثر رپورٹس موصول ہوتے رہے ہیںسندھ کے سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیمیں ان جبری گمشدگیوں میں پاکستانی خفیہ اداروں و دیگر فورسز کو ملوث قرار دیتےہیں–
سندھ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف اور لاپتہ سندھیوں کی بازیابی کے لئے کام کرنے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھکے مطابق اب تک درجنوں سندھی کارکنان ماورائے آئین و قانون سیکیورٹی اداروں کی جانب سے سندھ کے مختلف علاقوں سےحراست میں لئے گئے ہیں جبکہ ان میں کئی افراد کی لاشیں پھر مسخ شدہ حالت میں برآمد ہوئی ہیں۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے مطابق کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ سندھی کارکنوں کو حراست میں لیکر جعلی مقابلوں میں قتلکرکے دہشت گرد ثابت کررہی ہے۔