جبری گمشدگی کے معاملے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفتیش کیاجائے ۔ این ڈی پی

195

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے تباہ کاریوں کے بعد دُنیا کو تیسرے عالمی جنگ سے بچانے کے لئے مہذب اقوام نے بین الااقوامی سطح میں انجمن قائم کرکے Universal Declaration For Human Rights 1948 کا چارٹر میں بنیادی انسانی حقوق،انسانی وقار وقدر وقیمت اور بہتر معیار زندگی فراہم کرنے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ پاکستان نے بھی اقوام متحدہ کے اس بنیادی مسودے پر دستخط کرکے دنیا کو باور کرایا تھا کہ وہ بھی اپنے ریاستی نظام میں موجود قوانین کو انسانی حقوق کے تحفظ ووقار کے دائرے میں نافذ العمل کرے گا۔پاکستان ایک کثیر القومی ریاست ہے، جس میں مختلف اقوام اپنی زبان، ثقافت، تاریخ اور سر زمین کے ساتھ ریاست کے وجود سے صدیوں پہلے آباد چلی آرہی ہیں لیکن بدقسمتی سے حکمران قوت نے بلوچ قوم سمیت تمام محکوم اقوام کی تشخص، زبان، ثقافت اور تاریخ کو مسخ کرنے کیلئے سازشوں کا جال بچھایا،جسکی مزاحمت سیاسی و جمہوری طرز سے محکوم اقوام نے اپنی مسلسل جدوجہد سے جاری رکھی ہوئی ہے۔

ترجمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایکسویں صدی کے دور میں بھی بلوچستان کو نو آبادیاتی طرز پر چلایا جارہا ہے،جسکی واضح مثال جبروتشدد پر گامزن سرکاری پالیسی ہے،جوآج بھی مسلط ہے۔ آج بھی ہزاروں بلوچ جبری گمشدگی کے شکار ہیں یا پھر ماورائے عدالتی قتل کئے جارہے ہیں، حالانکہ آئین پاکستان 1973؁ء کے آرٹیکل “10” اور “A-10” واضح کہتی ہے کہ کسی بھی شہری کو جبری لاپتہ نہیں کیا جائے گا، اور اُسے عدالتوں میں پیش کرکے انصاف کی رسائی دی جائے گی۔ بارہ سال سے بلوچ لاپتہ افراد کے باز یابی کیلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگانے کے باوجود بلوچ لاپتہ افراد کامسئلہ حل کے بجائے مزید بحرانوں کیطرف جارہا ہے۔ پچاس سے زائد دن کوئٹہ کے ریڈ زون میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا دینا اور وفاق سے مذاکرات کے ذریعے لواحقین کے احتجاج کو ختم کرایا گیا۔ اب وفاقی حکومت پر ذمہ داری عائد ہے کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو سنجیدہ بنیادوں پر اس کا مستقل حل نکالے، نہ کہ لواحقین کو اسلام آباد کے چکر میں مزید بلوچ قوم کو گمراہ کرایا جائے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگی کے معاملے پر کسی بھی ادارے کو بری الذمہ قرار دینے کے بجائے ان تمام اداروں کو فریق بنا کر شامل تفتیش کیا جائے جن  کے نام جبری گمشدگی سے متعلق کسی بھی ایف آئی آر، ہائی کورٹ و سپریم کورٹ کے  احکامات،  لاپتہ افراد کمیشن کے پروڈکشن آرڈر میں جاری ہوئے ہیں۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ بلوچستان کا بنیادی مسئلہ ہے لہٰذا اسے لولی پاپ کے ذریعے ختم نہیں کرایا جاسکتا اور اگر اس بار بھی بلوچ کو دھوکہ دے کر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یقیناً آئندہ آنے والے دنوں میں بلوچستان ایک بہت بڑے سیاسی بحران کیطرف چلا جائے گا جسکا سدباب کرنا مطلق العنان حکمرانوں کے لئے نا ممکن ہوگا۔