بلوچ نسل کشی وجبری گمشدگیوں میں پاکستانی فوج کیساتھ عدلیہ بھی شریک جرم ہے، ڈاکٹر اللہ نذربلوچ

558

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر بلوچ نے کہا کہ بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں سمیت دیگر انسانیت کے خلاف جرائم میں پاکستانی فوج کے ساتھ عدلیہ بھی شریک جرم ہے۔ حالیہ عدالتی سرگرمی، وزیراعظم کی عدالت طلبی اور چیف جسٹس کی ریمارکس بلوچ قوم کو دھوکہ دینے اور پاکستانی عدالتی نظام پر یقین پیدا کرنے کی کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں عدلیہ عسکری قوت کے تابع ہے۔  تابع ادارے کبھی طاقت کے محور سے بغاوت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا شہاز شریف نے دورہ کوئٹہ کے دوران صاف الفاظ میں کہا کہ وہ جبری گمشدگیوں کے متعلق طاقت ورحلقوں سے بات کریں گے۔ جہاں ملک کے چیف ایگزیکٹو سرعام یہ اعلان کرے کہ وہ بے بس اور بے اختیار ہے تو وہاں ایک جج یا نام نہاد عدالتی نظام کے اختیارات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ عدالتی سرگرمی اور ریمارکس کے بعد چند ہی دنوں میں پاکستانی فوج نے پچاس سے زائدبلوچوں کو جبری لاپتہ کر دیا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عدالت کی حالیہ سرگرمیاں بلوچ کے دل میں پاکستانی نظام پر یقین اور امید  پیدا کرنے کے لیے ڈھونگ ہے۔

پاکستانی عدلیہ سمیت تمام اختیار داروں  کو یہ بات ذہن نشین کرنا چاہئے کہ بلوچ پاکستانی نظام سے بہت دور جاچکا ہے۔ اس کے دل میں پاکستان کے لئے امید  پیدا کرنا ناممکن بن چکا ہے۔ دوسری طرف خود عدلیہ کا یہ حال ہے کہ حالیہ ایک سروے میں پاکستانی عدلیہ کارکردگی اور انصاف فراہم کرنے میں ایک سو تیس ویں نمبر پر تھا۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا بلوچ اور پاکستان کے درمیان رشتہ صرف آقا و غلام کا ہے۔ ایک نوآبادی کی حیثیت  سے پاکستان ہمیں قتل کرسکتاہے، ہماری تذلیل کرسکتاہے لیکن اب بلوچ کے دل میں پاکستان کے محبت اور بھروسہ  پیدا نہیں کیاجاسکتا ہے،یہ نوشتہ دیوارہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں پاکستانی ظلم و استبداد سے انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ یہ انسانی المیہ عالمی طاقتوں سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ بلوچستان میں فوری مداخلت کریں اوربلوچ عوام کو وقت کے فرعون کی مظالم سے نجات دلائیں۔