طویل انتظار کے بعد بلوچی زبان کی پہلی فلم “دودا” نمائش کے لئے سینما گھروں میں پیش کردیا گیا ہے-
ہدایت کار عادل بزنجو کی بلوچی زبان میں بنی پاکستان کی پہلی فیچر فلم ’دودا‘ آج سے سینیما میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے-
بلوچی زبان میں بنی یہ فلم ’دودا‘ ایک ایسے بلوچ نوجوان کی کہانی ہے جو شوق کے حد تک باکسر بننا چاہتا ہے فلم کے پروڈیوسر عمران ثاقب کہتے ہیں فلم آرٹ کی خاطر بنائی گئی ہے اور کرونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے جب یہ بنائی گئی تھی تو اس وقت اس پر تقریباً سوا کروڑ روپے کی لاگت آئی تھی-
انہوں نے بتایا ’کراچی کے تین سینما گھروں میں یہ فلم بلوچی زبان میں پیش کی جائے گی جبکہ دیگر شہروں میں جہاں بلوچی نہیں سمجھی جاتی وہاں اردو ڈبنگ کے ساتھ پیش ہوگی عمران ثاقب کہتے ہیں ایک ایسے وقت میں جب ملک میں اردو فلمیں مشکل کا شکار ہیں ایک بلوچی زبان کی فلم کی سینما میں نمائش غیر معمولی قدم معلوم ہوتا ہے-
عمران ثاقب کہتے ہیں بلوچستان میں ایک ہی سینما گھر ہے جو کوئٹہ کینٹ میں ہے اور وہاں چونکہ ابھی شدید بارش کے بعد نظام زندگی مشکلات کا شکار ہے اس لیے یہ فلم بلوچستان میں حالات معمول پر آنے کے بعد ناظرین کے لئے پیش کیا جائے گا-
فلم پرڈیوسر کہتے ہیں اس سے قبل وہ متعدد شارٹ فلمیں بلوچی زبان میں بنا چکے ہیں اس لیے اب ضروری تھا کہ فیچر فلم بنائی جائے کیونکہ بلوچی زبان میں کوئی فیچر فلم سینیما میں آج تک نہیں لگی
عمران ثاقب نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ یہ فلم دیکھیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور وہ مزید فلمیں بھی بناسکیں-
عمران ثاقب نے مزید بتایا ’فلم میں پانچ گانے ہیں جو انہوں نے خود لکھے اور کمپوز کئے ہیں فلم ’دودا‘ کے ہدایت کار عادل بزنجو کا کہنا ہے کہ ’بلوچی زبان اور بلوچ پاکستان کے سینیما کے منظر سے مکمل غائب تھے انہیں یہاں لانے کے لیے بلوچی زبان میں فلم بنانا ضروری تھا-